حکمت ،علم کی روح

حکمت سے مراد ہے مصلحت یا تدبیر

اگر اللہ نے علم عطا کیا ہے تو علم کو جسم سمجھیے اور حکمت کو روح جانیے

جس طرح روح کے بغیر جسم مٹی ہے اسی طرح حکمت کے بغیر علم بے فائدہ ہے(ایک معلم؛ مبلغ کے لیے) کیونکہ

اللہ تعالی نے قرآن کریم میں علم اور حکمت کو علیحدہ علیحدہ بیان کیا..

اور رسول اللہ ﷺ کو کیسا معلم بنا کے بھیجا ؟

ويعلمهم الكتاب والحكمه

آپ لوگوں کو کتاب کا علم اور حکمت سکھاتے ہیں..

اور حدیث شریف میں ہے:

قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ الْكَلِمَةُ الْحِكْمَةُ ضَالَّةُ الْمُؤْمِنِ فَحَيْثُ وَجَدَهَا فَهُوَ أَحَقُّ بِهَا ،‏‏‏‏ ترجمہ:

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: حکمت کی بات مومن کی گمشدہ چیز ہے جہاں کہیں بھی اسے پائے وہ اسے حاصل کرلینے کا زیادہ حق رکھتا ہے ۔ جامع ترمذی

مگر ہمارے ہاں بعض علمائے کرام، علم کو ہی حکمت تصور کر لیتے ہیں..

اور پھر اپنا علم دوسرے لوگوں پر مسلط کرنا چاہتے ہیں حالانکہ قرآن کریم حکمت کے بارے میں ارشاد فرماتا ہے

سورۃ البقرة آیت نمبر 269

يُؤۡتِى الۡحِكۡمَةَ مَنۡ يَّشَآءُ‌‌ ۚ وَمَنۡ يُّؤۡتَ الۡحِكۡمَةَ فَقَدۡ اُوۡتِىَ خَيۡرًا كَثِيۡرًا‌ ؕ ۞ ترجمہ:

اللہ جس کو چاہتا ہے حکمت عطا کرتا ہے، اور جس کو حکمت ملی، اُسے حقیقت میں بڑی دولت مل گئی…

ایک حدیث مبارکہ کا خلاصہ ہے:

دو لوگوں پر حسد کرنا جائز ہے

(1) ایک دولتمند سخی (2)دوسرا حکمت سے فیصلہ کرنے والا

ایک سوال؟

کیا حکمت سیکھنے سے مل جاتی ہے؟

نہیں

علم تو سیکھنے سے حاصل ہو جاتا ہے..

مگر حکمت؛ حاصل شدہ علم پر صبر و تحمل سے غوروفکر کرنے سے حاصل ہوتی ہے…

جس کسی کو حکمت نصیب ہو جائے، تو اس کے لیے علم نفع بخش بن جاتا ہے… جیسے کہتے ہیں کہ

فعل الحكيم لا يخلو عن الحكمه

حکیم کا کوئی کام حکمت سے خالی نہیں ہوتا…

فرشتے بھی تخلیق آدم کا مقصد وحکمت سمجھ نہیں پائے؛ تو اللہ کو حکیم کہہ کر اپنی عاجزی کا اظہار کیا

البقرةآیت نمبر 32

قَالُوۡا سُبۡحٰنَكَ لَا عِلۡمَ لَنَآ اِلَّا مَا عَلَّمۡتَنَا ؕ اِنَّكَ اَنۡتَ الۡعَلِيۡمُ الۡحَكِيۡمُ ۞ ترجمہ:

فرشتوں نے عرض کیا: تیری ذات (ہر نقص سے) پاک ہے ہمیں کچھ علم نہیں مگر اسی قدر جو تو نے ہمیں سکھایا ہے، بیشک تو ہی (سب کچھ) جاننے والا حکمت والا ہے،

حکمت کیا چیز ہے؟ تفسیر بیضاوی میں ہے

الحکمۃ ما تكمل به نفوسهم من المعارف والاحكام

یعنی حکمت وہ چیز ہے جس سے لوگوں کے نفوس(یعنی جانیں) ؛ معارف (پہچان؛ واقفیت) اور احکام سے لبریز ہو جائیں…

جس طرح حسنین کریمین رضوان اللہ تعالیٰ عنہم کے بارے میں مشہور ہے:

کہ انہوں نے ایک بزرگ کو وضو کا طریقہ سکھانے کے لئے ان کے سامنے خود وضو کیا اور حکمت کے تحت ان کو اپنے وضو کے عمل پر جج مقرر کردیا..

اللہ کرے کہ امت کے مبلغین؛ معلمین کو علم و حکمت کی دولت سے مالا مال فرمائے؛ مجھ فقیر کو بھی اللہ تعالیٰ حکمت سے حصہ عطا فرمائے… آمین

تحریر :۔ محمد یعقوب نقشبندی