فَاَمَّا عَادٌ فَاسۡتَكۡبَرُوۡا فِى الۡاَرۡضِ بِغَيۡرِ الۡحَقِّ وَقَالُوۡا مَنۡ اَشَدُّ مِنَّا قُوَّةً ؕ اَوَلَمۡ يَرَوۡا اَنَّ اللّٰهَ الَّذِىۡ خَلَقَهُمۡ هُوَ اَشَدُّ مِنۡهُمۡ قُوَّةً ؕوَكَانُوۡا بِاٰيٰتِنَا يَجۡحَدُوۡنَ ۞- سورۃ نمبر 41 فصلت آیت نمبر 15
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
فَاَمَّا عَادٌ فَاسۡتَكۡبَرُوۡا فِى الۡاَرۡضِ بِغَيۡرِ الۡحَقِّ وَقَالُوۡا مَنۡ اَشَدُّ مِنَّا قُوَّةً ؕ اَوَلَمۡ يَرَوۡا اَنَّ اللّٰهَ الَّذِىۡ خَلَقَهُمۡ هُوَ اَشَدُّ مِنۡهُمۡ قُوَّةً ؕ وَكَانُوۡا بِاٰيٰتِنَا يَجۡحَدُوۡنَ ۞
ترجمہ:
پس رہے عاد تو انہوں نے زمین میں ناحق تکبر کیا اور کہا : ہم سے زیادہ قوت والا کون ہے ؟ کیا انہوں نے یہ نہیں دیکھا کہ اللہ جس نے انہیں پیدا کیا ہے وہ ان سے زیادہ قوت والا ہے، اور وہ ہماری آیتوں کا انکار کرتے رہے تھے
تفسیر:
قوم عاد کا تکبر
حٰم ٓ السجدۃ : ١٥ میں فرمایا : پس رہے عاد تو انہوں نے زمین میں ناحق تکبر کیا اور کہا : ہم سے زیادہ قوت والا کون ہے ؟ “
اس سے پہلی آیتوں میں اللہ تعالیٰ نے قوم عاد اور قوم ثمود کا اجمالی طریقہ سے کفر بیان فرمایا تھا اور اب ان آیتوں میں تفصیلی طور پر ان کا کفر بیان فرمارہا ہے، پہلے قوم عاد کا کفر بیان فرمایا کہ انہوں نے زمین میں ناحق تکبر کیا، ان کا تکبر یہ تھا کہ وہ اپنی بڑائی، طاقت اور شان و شوکت کا اظہار کرتے تھے اور اپنے مقابلہ میں دوسروں کو کچھ نہیں سمجھتے تھے اور دوسروں پر اپنا تفوق اور اپنی برتری ظاہر کرتے تھے، انہوں نے کہا : ہم سے زیادہ قوت والا کون ہے ؟ اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ بہت قدآور اور جسیم تھے اللہ تعالیٰ نے ان کا رد فرمایا : ” کیا انہوں نے یہ نہیں دیکھا کہ اللہ جس نے انہیں پیدا کیا ہے وہ ان سے زیادہ قوت والا ہے “ یعنی ہرچند کہ وہ دوسروں سے زیادہ طاقتور ہیں، لیکن اللہ بزرگ اور برتر جس نے انہیں پیدا کیا ہے وہ ان سے کہیں زیادہ قوت والا ہے، پس اگر زیادہ طاقتور ہونے کا یہ تقاضا ہے کہ اس سے کم طاقت والے زیادہ طاقت والے کی اطاعت اور اس کی بندگی کریں تو پھر چاہیے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت اور اس کی عبادت کریں کیونکہ اللہ تعالیٰ بہرحال ان سے زیادہ طات والا ہے بلکہ سب سے زیادہ طاقت والا ہے اور سب کو وہی طاقت دینے والا ہے۔
اگر یہ اعتراض کیا جائے کہ اسم تفصیل میں دو شخصوں کے درمیان تقابل ہوتا، یعنی اللہ ان سے زیادہ طاقت والا ہے حالانکہ ان کی طاقت اور تمام مخلوق کی طات متناہی ہے اور اللہ تعالیٰ کی طاقت غیر متناہی ہے اور متناہی اور غیر متناہی میں کوئی تقابل نہیں ہے، پھر اللہ تعالیٰ نے کس طرح فرمایا : وہ ان سے زیادہ طاقت والا ہے ؟ اس کا جواب یہ ہے کہ اس آیت میں مخاطب مشرکین ہیں اور اللہ تعالیٰ نے ان کی فہم کے اعتبار سے یہ کلام فرمایا ہے، دوسرا جواب یہ ہے کہ حقیقت کے اعتبار سے کسی وصف میں بھی اللہ تعالیٰ سے کوئی تقابل نہیں ہے، لیکن بعض اوقات صرف ظاہر کے اعتبار سے بھی کلام کیا جاتا ہے جیسے بکثرت احادیث اور آثار میں ہے اللہ اکبر، اللہ ہر چیز سے بڑا ہے۔
نیز فرمایا : ” اور وہ ہماری آیتوں کا انکار کرتے تھے “ اچھے اخلاق کا مدار دو چیزوں پر ہے (١) مخلوق پر شفقت کرنا (٢) خالق کی تعظیم کرنا، وہ ناحق تکبر کرتے تھے اس لیے مخلوق پر شفقت نہیں کرتے تھے اور اللہ تعالیٰ کی آیتوں کا انکار کرتے تھے، اس لیے خالق کی تعظیم نہیں کرتے تھے۔
تبیان القرآن – سورۃ نمبر 41 فصلت آیت نمبر 15