وَجَعَلَ فِيۡهَا رَوَاسِىَ مِنۡ فَوۡقِهَا وَبٰرَكَ فِيۡهَا وَقَدَّرَ فِيۡهَاۤ اَقۡوَاتَهَا فِىۡۤ اَرۡبَعَةِ اَيَّامٍؕ سَوَآءً لِّلسَّآئِلِيۡنَ ۞- سورۃ نمبر 41 فصلت آیت نمبر 10
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
وَجَعَلَ فِيۡهَا رَوَاسِىَ مِنۡ فَوۡقِهَا وَبٰرَكَ فِيۡهَا وَقَدَّرَ فِيۡهَاۤ اَقۡوَاتَهَا فِىۡۤ اَرۡبَعَةِ اَيَّامٍؕ سَوَآءً لِّلسَّآئِلِيۡنَ ۞
ترجمہ:
اور اس نے زمین کے اوپر بھاری پہاڑ نصف کردیئے اور اس میں برکت رکھی اور زمین میں رہنے والوں کی خدا بھی چار دنوں میں مقدر کی، جو طلب کرنے والوں کے لیے مساوی ہے
زمین، آسمان اور ان کے درمیان چیزوں کو پیدا کرنے کی تفصیل
حٰم ٓ السجدۃ : ١٢۔ ١٠ میں اللہ تعالیٰ نے زمین اور آسمان اور اس میں رہنے والوں کی ضروریات کو پیدا کرنے کی تفصیل بیان فرمائی ہے کہ اس نے زمین کے اوپر بھاری پہاڑ نصب کردیئے تاکہ وہ اپنے محور پر گردش کرتی رہے اور اپنے مرکز سے ادھر ادھر نہ ہو اور اس میں برکت رکھی، برکت کا معنی ہے : کسی چیز میں خیر کثیر کا حاصل ہونا، یعنی اس نے زمین میں دریا پیدا کیے، درخت پیدا کیے اور رختوں میں پھل، پیدا کیے اور مختلف قسم کے حیوانات پیدا کئے اور اس میں ہر وہ چیز پیدا کی جس کی جان داروں کو زندگی گزارنے کے لیے ضرورت ہوسکتی ہے۔
نیز فرمایا : ” اور زمین میں رہنے والوں کی غذا بھی چاردنوں میں مقدر کی جو طلب کرنے والوں کے لیے مساوی ہے “
اس کا معنی یہ ہے کہ جانداروں کو اپنی زندگی میں جن چیزوں کی ضرورت پڑسکتی ہے اللہ تعالیٰ نے وہ سب چیزیں پیدا کیں، اس نے زمین میں روئیدگی کی صلاحیت رکھی، نہروں اور دریائوں سے پانی مہیا کیا، آسمان سے بارش نازل فرمائی، سورج کی تمازت اور حرارت سے غلہ، اناج اور پھلوں کو پکایا اور چاند کی کرنوں سے ان میں ذائقہ پیدا کیا اور یوں جانداروں کے لیے غذا فراہم کی۔
اس جگہ یہ اعتراض ہوتا ہے کہ ان آیتوں میں فرمایا ہے : اللہ تعالیٰ نے دو دنوں میں زمین پیدا کی، چاردنوں میں زمین والوں کے لیے غذا پیدا کی اور دو دنوں میں آسمان پیدا کیے، اس کا مطلب یہ ہوا کہ ان تمام چیزوں کو اللہ تعالیٰ نے آٹھ دنوں میں پیدا کیا، حالانکہ دوسری آیتوں میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ ہم نے ان سب چیزوں کو چھ دنوں میں پیدا فرمایا ہے :
اللہ الذی خلق السموت والارض وما بینھما فی ستۃ ایام۔ (السجدۃ :4، الفرقان :59، ق :38)
اللہ ہی ہے جس نے آسمانوں کو اور زمینوں کو اور ان کے درمیان کی سب چیزوں کو چھ دنوں میں پیدا فرمایا۔
اس کا جواب یہ ہے کہ چار دنوں میں زمین والوں کے لیے غذا پیدا کرنے کا جو ذکر ہے اس میں وہ دو دن بھی شامل ہیں جن دو دنوں میں زمین پیدا کی گئی ہے۔
القرآن – سورۃ نمبر 41 فصلت آیت نمبر 10