أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَيَوۡمَ يُحۡشَرُ اَعۡدَآءُ اللّٰهِ اِلَى النَّارِ فَهُمۡ يُوۡزَعُوۡنَ‏ ۞

ترجمہ:

اور جس دن اللہ کے دشمنوں کو آگ کی طرف لایا جائے گا، پھر ان کو جمع کیا جائے گا

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :

اور جس دن اللہ کے دشمنوں کو آگ کی طرف لایا جائے گا، پھر ان کو جمع کیا جائے گا حتیٰ کہ جب وہ دوزخ کی آگ تک پہنچ جائیں گے تو ان کے کان اور ان کی آنکھیں اور ان کی کھالیں ان کے خلاف ان کاموں کی گواہی دیں گے جو وہ دنیا میں کیا کرتے تھے اور وہ اپنی کھالوں سے کہیں گے : تم نے ہمارے خلاف گواہی کیوں دی ؟ وہ جواب دیں گی : ہمیں اسی اللہ نے گویائی بخشی جس نے ہر چیز کو گویا کردیا اور اسی نے تم کو پہلی بار پیدا کیا تھا اور تم سب اسی کی طرف لوٹائے جائو گے (حٰم ٓ السجدۃ :19-21)

اس سے پہلی آیتوں میں اللہ تعالیٰ نے کفار کے اس عذاب کو بیان فرمایا تھا جو دنیا میں ان پر نازل کیا گیا تھا اور ان آیتوں میں اللہ تعالیٰ کفار کے اس عذاب کو بیان فرمارہا ہے جو آخرت میں ان پر نازل کیا جائے گا۔

حٰم ٓ السجدۃ : ١٩ میں فرمایا ہے : ” فھم بوزعون “ یہ لفظ وزع سے بنا ہے، اس کا معنی ہے : باز رکھنا، یعنی تمام کافروں کو اوّل سے آخر تک روک لیا جائے گا اور پہلے آنے والے کافروں کو دوزخ کے پاس روک لیا جائے گا حتی کہ بعد والے کافر بھی وہاں پہنچ جائیں اور اس سے مقصود یہ ہے کہ جب تمام کافر وہاں پہنچ جائیں تو پھر ان سے باز پرس کی جائے۔

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 41 فصلت آیت نمبر 19