حضرت ابوبکرؓ کےلقب صدیق اور حضرت عثمانؓ کے لقب ذوالنوین کا ثبوت صحابی رسولﷺ سے

ازقلم: اسد الطحاوی الحنفی البریلوی

تفضیلیوں کا ایک ٹولہ کی نحوست انکو یہاں تک بھی لے آئی ہے کہ رافضیوں کے چیلے بن کر یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ حضرت ابو بکر ؓ کو صدیق کا لقب کب دیا گیا اور حضرت عثمانؓ کو ذوالنوین کا ثبوت مانگتے پھرتے ہیں تو انکا یہ مطالبہ بھی ثابت ہے صحابی رسولﷺ سے

حضرت ابو بکر صدیقؓ کو لقب صدیق نبی اکرمﷺ کی زبان مبارک سے ملا جیسا کہ بخاری شریف میں روایت موجود ہے :

جب نبی اکرمﷺ احد پہاڑ پر کھڑے تھے اور ہو خوشی سے رقص کرنے لگا تو نبی اکرمﷺ نے فرمایا کہ ساقط ہو جا کہ

تجھ پر ایک نبیﷺ ایک صدیق (ابی بکرؓ) اور دو شہید (یعنی حضر ت عثمانؓ و مولا علیؓ) موجود ہیں

[متفقہ علیہ حدیث]

اس کے بعد یہ خارش ہونی ہی نہیں چاہیے تھی بدعتیوں کو کہ صدیق لقب کب ملا

اب صحابہؓ کے دور سے ثبوت پیش کرتے ہیں کہ حضرت ابو بکر ؓ کا لقب صدیق اور حضرت عثمانؓ کا لقب ذوالنوین تھا

امام طبرانی ایک روایت اپنی سند سے بیان کرتے ہیں :

حدثنا عبيد بن غنام، ثنا أبو بكر بن أبي شيبة، ثنا أبو أسامة، عن هشام بن حسان، عن محمد بن سيرين، عن عقبة بن أوس، عن عبد الله بن عمرو رضي الله عنه، قال: «أبو بكر الصديق أصبتم، اسمه عمر قرن من حديد، عثمان ذو النورين أصبتم اسمه، قتل مظلوما أوتي كفلين من الأجر»

عقبہ بن اوس تابعی فرماتے ہیں :

حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓ صحابی رسولﷺ فرماتے ہیں کہ میں نے کہا :

ابو بکرؓ آپ نے صدیق نام پالیا ۔ حضرت عمر ؓ کا نام تھا کہ آپ لوہے سے بھی زیادہ سخت تھے

حضرت عثمان ذوالنوین نے اپنا نام پا لیا ، آپؓ کو ظلما شہید کیا گیا آپؓ کو دگنا اجر دیا گیا ہے ۔

[المعجم الكبير برقم: 139]

سند کے رجال کا تعارف!!

۱۔ عبيد بن غنام ابن القاضي حفص بن غياث الكوفي

امام ذھبی ؒ انکے بارے فرماتے ہیں :

الإمام، المحدث، الصادق، أبو محمد النخعي، الكوفي.

[سیر اعلام النبلاء برقم : 282]

2۔ عبد الله بن محمد بن إبراهيم بن عثمان بن خواستى العبسى مولاهم ، أبو بكر بن أبى شيبة الكوفى

یہ متفقہ علیہ ثقہ ثبت امام صاحب تصانیف ہیں اور صاحب مصنف ابن ابی شیبہ ہیں ۔

3۔ أبو أسامة حماد بن أسامة بن زيد الكوفي

امام ذھبی انکے بارے فرماتے ہیں :

الحافظ، الثبت، مولى بني هاشم.

[سیر اعلام النبلاء برقم : 76]

نوٹ: یہ مدلس راوی ہیں اور امام ابن حجر عسقلانی انکو طبقہ ثانیہ کے مدلسین میں شامل کرتے ہیں اور طبقہ ثانیہ کے مدلس کی معنن روایت میں تدلیس کی علت واقع نہیں ہوتی متفقہ علیہ

اور تقریب میں انکے بارے لکھتے ہیں کہ یہ ثبت ہیں اور کبھی کبھار تدلیس کرتے تھے

ثقة ثبت ربما دلس ، و كان بأخرة يحدث من كتب غيره

[تقریب التہذیب ]

4۔ هشام بن حسان الأزدى القردوسى ، أبو عبد الله البصرى

یہ ثقہ ثبت امام ہیں اور امام ابن سیرین کی روایات میں لوگوں میں مقدم تھے البتہ یہ امام حسن کی روایات میں ارسال کرتے تھے لیکن مذکورہ روایت امام ابن سیرین سے مروی ہے جس میں ارسال نہیں پایا جاتا تھا

حافظ ابن حجر عسقلانی انکے بارے لکھتے ہیں :

ثقة ، من أثبت الناس فى ابن سيرين ، و فى روايته عن الحسن و عطاء مقال لأنه قيل كان يرسل عنهما

یہ ثقہ ہیں اور امام ابن سیرین سے بیان کرنے والے لوگوں میں سب سے زیادہ پختہ تھے اور انکی حسن ، اور عطاء سے معنعنہ روایت میں کہا جاتا ہے کہ ارسال کرتے تھے ان سے

[تقریب التہذیب برقم : 7289]

5۔ عقبة بن أوس السدوسي.

امام ابن سعد کہتے ہیں انکے بارے :

روى عنه محمد بن سيرين. وكان ثقة قليل الحديث.

ان سے ابن سیرین بیان کرتے ہیں یہ ثقہ ہیں اور کم روایات والے تھے

[طبقات ابن سعد برقم : 3049]

اگلے راوی صحابی رسولﷺ حضرت عبدا للہ بن عمرو بن العاص ؓ ہیں ۔

اس سے معلوم ہوا کہ دور صحابہؓ میں خلفاء کے یہ القاب مشہور و معروف تھے

تحقیق دعاگو : اسد الطحاوی الحنفی البریلوی