أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

مَنۡ عَمِلَ صَالِحًـا فَلِنَفۡسِهٖ‌ وَمَنۡ اَسَآءَ فَعَلَيۡهَا‌ؕ وَمَا رَبُّكَ بِظَلَّامٍ لِّلۡعَبِيۡدِ ۞

ترجمہ:

جس نے کوئی نیک کام کیا ہے تو وہ اپنے نفس کے فائدہ کے لیے کیا ہے اور جس نے کوئی بُرا کام کیا ہے تو اس کا ضرر (بھی) اسی کو ہوگا اور آپ کا رب اپنے بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں ہے

ظلم کی مذمت میں احادیث

حٰم ٓ السجدۃ : ٤٦ میں فرمایا : ” جس نے کوئی نیک کام کیا ہے تو وہ اپنے نفس کے فائدہ کے لیے کیا ہے اور جس نے کوئی بُرا کام کیا ہے تو اس کا ضرر (بھی) اسی کو ہوگا اور آپ کا رب اپنے بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں ہے “

قرآن مجید کی متعدد آیتوں کی طرح اس آیت میں بھی اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے : ہر شخص کو اس کے عمل کا صلہ ملے گا اور اللہ تعالیٰ کسی شخص پر ظلم نہیں کرے گا، اللہ سے ظلم کی نفی اور ظلم کی مذمت میں حسب ذیل احادیث ہیں :

حضرت ابوذر (رض) روایت کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیان فرمایا کہ اللہ عزوجل ارشاد فرماتا ہے : اے میرے بندو ! بیشک میں اپنی ذات پر ظلم کو حرام کرلیا ہے اور تمہارے درمیان بھی آپس میں ظلم کو حرام کردیا ہے، سو تم ایک دوسرے پر ظلم نہ کرو۔ (صحیح مسلم رقم الحدیث بلاتکرار : ٢٥٧٧، الرقم المسلسل : ٢٤٥٠، جامع المسانید مسند ابی ذر رقم الحدیث : ١١٣٥٧) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ظلم کرنے سے بچو، کیونکہ ظلم کرنے سے قیامت کی دن اندھیرے ہوں گے اور بخل کرنے سے بچو، بخل نے تم سے پہلے لوگوں کو ہلاک کردیا کیونکہ بخل نے انہیں خونریزی کرنے پر اور حرام کاموں کو حلال کرنے پر ابھارا۔ (صحیح مسلم رقم الحدیث بلاتکرار : ٢٥٧٨، الرقم المسلسل : ٦٤٥٤ )

حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم جانتے ہو کہ مفلس کون ہے ؟ صحابہ نے کہا : مفلس وہ شخص ہے جس کے پاس کوئی درہم ہو نہ کوئی سامان ہو، آپ نے فرمایا : میری امت میں مفلس وہ شخص ہے جو قیامت کے دن نماز، روزے اور زکوٰۃ لے کر آئے اور اس نے اس شخص کو گالی دی ہو اور اس شخص پر تہمت لگائی ہو اور اس شخص کا مال کھایا ہو اور اس شخص کا خون بہایا ہو اور اس شخص کو مارا ہو، پھر وہ اس کو اپنی نیکیاں دے، پھر جو اس پر حقوق ہیں ان کے ختم ہونے سے پہلے اس کی نیکیاں ختم ہوجائیں تو ان کے گناہ اس پر ڈال دیئے جائیں گے، پھر اس کو دوزخ میں جھونک دیا جائے گا۔ (صحیح مسلم رقم الحدیث : ٢٥٨١، الرقم المسلسل : ٦٤٥٧ )

حضرت ابوموسیٰ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیشک اللہ عزوجل ظالم کو ڈھیل دیتا رہتا ہے، پھر جب وہ اس کو اپنی گرفت میں لے گا تو پھر اس کو نہیں چھوڑے گا پھر آپ نے یہ آیت پڑھی :

وکذلک اغدربک اذا اخذا القری وھی ظالمۃ ان اخذنا الیم شدید (ھود :102)

اور اسی طرح آپ کے رب کی گرفت ہے، جب وہ بستیوں پر اس حالت میں گرفت کرتا ہے کہ وہ ظلم کررہی ہوتی ہیں بیشک اس کی گرفت سخت درد ناک ہے حضرت اوس بن شرحبیل (رض) بیان کرتے ہیں کہ جو شخص ظالم کی مدد کرنے کے لیے اس کے ساتھ گیا جب کہ اس کو علم تھا کہ وہ ظالم ہے تو وہ اسلام سے خارج ہوگیا۔ (المعجم الکبیر ج ١ ص ٦١٠، الجامع الصغیر رقم الحدیث : ٩٠٤٩، کنز العمال رقم الحدیث : ٧٥٩٦)

حضرت معاذ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص کسی ظالم کے ساتھ گیا، اس نے ظلم کیا اور اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :

ان من المجرمین منتقمون (السجدۃ :22)

بے شک ہم مجرموں سے انتقام لینے والے ہیں (جمع الجوامع رقم الحدیث : ٢٣١٧١)

القرآن – سورۃ نمبر 41 فصلت آیت نمبر 46