أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَمِنۡ اٰيٰتِهٖۤ اَنَّكَ تَرَى الۡاَرۡضَ خَاشِعَةً فَاِذَاۤ اَنۡزَلۡنَا عَلَيۡهَا الۡمَآءَ اهۡتَزَّتۡ وَرَبَتۡ‌ؕ اِنَّ الَّذِىۡۤ اَحۡيَاهَا لَمُحۡىِ الۡمَوۡتٰى ؕ اِنَّهٗ عَلٰى كُلِّ شَىۡءٍ قَدِيۡرٌ ۞

ترجمہ:

اور (اے مخاطب ! ) اس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ تو زمین کو خشک اور غیر آباد دیکھتا ہے پھر جب ہم اس پر پانی نازل کرتے ہیں تو وہ تروتازہ ہو کر لہلہاتی ہے اور ابھرتی ہے، بیشک جس نے اس زمین کو زندہ کیا ہے وہی (قیامت کے دن) مردوں کو زندہ کرنے والا ہے، بیشک وہ ہر چیز پر قادر ہے

عشر ونشر کے امکان پر ایک دلیل

حٰم ٓ السجدۃ : ٣٩ میں فرمایا : ” اور (اے مخاطب ! ) اس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ تو زمین کو خشک اور غیر آباد دیکھتا ہے پھر جب ہم اس پر پانی نازل کرتے ہیں تو وہ تروتازہ ہو کر لہلہاتی ہے اور ابھرتی ہے، بیشک جس نے اس زمین کو زندہ کیا ہے وہی (قیامت کے دن) مردوں کو زندہ کرنے والا ہے، بیشک وہ ہر چیز پر قادر ہے “

اس سے پہلی آیت میں اللہ تعالیٰ نے رات اور دن اور سورج اور چاند سے اپنی الوہیت اور توحید پر استدلال فرمایا تھا اور اس آیت سے اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت پر استدلال فرمایا ہے کہ جو ذات مردہ زمین کو دوبارہ زندہ کرنے پر قادر ہے، وہ ذات مردہ انسانوں کو دوبارہ زندہ کرنے پر بھی قادر ہے، اس لیے مشرکین کا حشر ونشر کا انکار کرنا باطل ہے، نیز جب اللہ تعالیٰ نے پہلی بار انسان کو بلکہ اس پوری کائنات کو پیدا کردیا تو اس کے لیے دوبارہ اس انسان کو جیتا جاگتا کھڑا کردینا کیا مشکل ہے۔

القرآن – سورۃ نمبر 41 فصلت آیت نمبر 39