کنزالایمان مع خزائن العرفان پارہ 19 رکوع 10 سورہ الشعراء آیت نمبر 105 تا 122
كَذَّبَتْ قَوْمُ نُوْحِ ﹰالْمُرْسَلِیْنَۚۖ(۱۰۵)
نوح کی قوم نے پیغمبروں کو جھٹلایا (ف۱۰۲)
(ف102)
یعنی نوح علیہ السلام کی تکذیب تمام پیغمبروں کی تکذیب ہے کیونکہ دین تمام رسولوں کا ایک ہے اور ہر ایک نبی لوگوں کو تمام انبیاء پر ایمان لانے کی دعوت دیتے ہیں ۔
اِذْ قَالَ لَهُمْ اَخُوْهُمْ نُوْحٌ اَلَا تَتَّقُوْنَۚ(۱۰۶)
جب کہ ان سے ان کے ہم قوم نوح نے کہا کیا تم ڈرتے نہیں (ف۱۰۳)
(ف103)
اللہ تعالٰی سے کہ کُفر و معاصی ترک کرو ۔
اِنِّیْ لَكُمْ رَسُوْلٌ اَمِیْنٌۙ(۱۰۷)
بےشک میں تمہارے لیے اللہ کا بھیجا ہوا امین ہوں (ف۱۰۴)
(ف104)
اس کی وحی و رسالت کی تبلیغ پر اور آپ کی امانت آپ کی قوم کو مُسلَّم تھی جیسے کہ سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امانت پر عرب کو اتفاق تھا ۔
فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوْنِۚ(۱۰۸)
تو اللہ سے ڈرو اور میرا حکم مانو (ف۱۰۵)
(ف105)
جو میں توحید و ایمان و طاعتِ الٰہی کے متعلق دیتا ہوں ۔
وَ مَاۤ اَسْــٴَـلُكُمْ عَلَیْهِ مِنْ اَجْرٍۚ-اِنْ اَجْرِیَ اِلَّا عَلٰى رَبِّ الْعٰلَمِیْنَۚ(۱۰۹)
اور میں اس پر تم سے کچھ اجرت نہیں مانگتا میرا اجر تو اُسی پر ہے جو سارے جہان کا رب ہے
فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوْنِؕ(۱۱۰)
تو اللہ سے ڈرو اور میرا حکم مانو
قَالُوْۤا اَنُؤْمِنُ لَكَ وَ اتَّبَعَكَ الْاَرْذَلُوْنَؕ(۱۱۱)
بولے کیا ہم تم پر ایمان لے آئیں اور تمہارے ساتھ کمینے ہوئے ہیں (ف۱۰۶)
(ف106)
یہ بات انہوں نے غرور سے کہی غُرَباء کے پاس بیٹھنا انہیں گوارا نہ تھا اس میں وہ اپنی کسرِ شان سمجھتے تھے اس لئے ایمان جیسی نعمت سے محروم رہے ۔ کمینے سے مراد ان کی غُرَباء اور پیشہ ور لوگ تھے اور ان کو رذیل اور کمین کہنا یہ کُفّار کا متکبِّرانہ فعل تھا ورنہ درحقیقت صنعت اور پیشہ حیثیت دین سے آدمی کو ذلیل نہیں کرتا ۔ غنا اصل میں دینی غنا ہے اور نسب تقوٰی کا نسب ۔
مسئلہ : مؤمن کو رذیل کہنا جائز نہیں خواہ وہ کتنا ہی محتاج و نادار ہو یا وہ کسی نسب کا ہو ۔ (مدارک)
قَالَ وَ مَا عِلْمِیْ بِمَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَۚ(۱۱۲)
فرمایا مجھے کیا خبر اُن کے کام کیا ہیں (ف۱۰۷)
(ف107)
وہ کیا پیشے کرتے ہیں مجھے اس سے کیا مطلب میں انہیں اللہ کی طرف دعوت دیتا ہوں ۔
اِنْ حِسَابُهُمْ اِلَّا عَلٰى رَبِّیْ لَوْ تَشْعُرُوْنَۚ(۱۱۳)
اُن کا حساب تو میرے رب ہی پر ہے (ف۱۰۸) اگر تمہیں حس(شعور) ہو (ف۱۰۹)
(ف108)
وہی انہیں جزا دے گا ۔
(ف109)
تو نہ تم انہیں عیب لگاؤ نہ پیشوں کے باعث ان سے عار کرو پھر قوم نے کہا کہ آپ کمینوں کو اپنی مجلس سے نکال دیجئے تاکہ ہم آپ کے پاس آئیں آپ کی بات مانیں اس کے جواب میں فرمایا ۔
وَ مَاۤ اَنَا بِطَارِدِ الْمُؤْمِنِیْنَۚ(۱۱۴)
اور میں مسلمانوں کو دُور کرنے والا نہیں (ف۱۱۰)
(ف110)
یہ میری شان نہیں کہ میں تمہاری ایسی خواہشوں کو پورا کروں اور تمہارے ایمان کے لالچ میں مسلمانوں کو اپنے پاس سے نکال دوں ۔
اِنْ اَنَا اِلَّا نَذِیْرٌ مُّبِیْنٌؕ(۱۱۵)
میں تو نہیں مگر صاف ڈر سنانے والا (ف۱۱۱)
(ف111)
برہانِ صحیح کے ساتھ جس سے حق و باطل میں امتیاز ہو جائے تو جو ایمان لائے وہی میرا مقرَّب ہے اور جو ایمان نہ لائے وہی دور ۔
قَالُوْا لَىٕنْ لَّمْ تَنْتَهِ یٰنُوْحُ لَتَكُوْنَنَّ مِنَ الْمَرْجُوْمِیْنَؕ(۱۱۶)
بولے اے نوح اگر تم باز نہ آئے (ف۱۱۲) تو ضرور سنگسار کیے جاؤ گے (ف۱۱۳)
(ف112)
دعوت و انذار سے ۔
(ف113)
حضرت نوح علیہ السلام نے بارگاہِ الٰہی میں ۔
قَالَ رَبِّ اِنَّ قَوْمِیْ كَذَّبُوْنِۚۖ(۱۱۷)
عرض کی اے میرے رب میری قوم نے مجھے جھٹلایا (ف۱۱۴)
(ف114)
تیری وحی و رسالت میں ۔ مراد آپ کی یہ تھی کہ میں جو ان کے حق میں بددعا کرتا ہوں اس کا سبب یہ نہیں ہے کہ انہوں نے مجھے سنگسار کرنے کی دھمکی دی نہ یہ کہ انہوں نے میرے متّبِعین کو رذیل کہا بلکہ میری دعا کا سبب یہ ہے کہ انہوں نے تیرے کلام کو جھٹلایا اور تیری رسالت کے قبول کرنے سے ا نکارکیا ۔
فَافْتَحْ بَیْنِیْ وَ بَیْنَهُمْ فَتْحًا وَّ نَجِّنِیْ وَ مَنْ مَّعِیَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ(۱۱۸)
تو مجھ میں اور اُن میں پورا فیصلہ کردے اور مجھے اور میرے ساتھ والے مسلمانوں کو نجات دے (ف۱۱۵)
(ف115)
ان لوگوں کی شامتِ اعمال سے ۔
فَاَنْجَیْنٰهُ وَ مَنْ مَّعَهٗ فِی الْفُلْكِ الْمَشْحُوْنِۚ(۱۱۹)
تو ہم نے بچالیا اُسے اور اس کے ساتھ والوں کو بھری ہوئی کشتی میں (ف۱۱۶)
(ف116)
جو آدمیوں پرندوں اور حیوانوں سے بھری ہوئی تھی ۔
ثُمَّ اَغْرَقْنَا بَعْدُ الْبٰقِیْنَؕ(۱۲۰)
پھر اس کے بعد (ف۱۱۷) ہم نے باقیوں کو ڈبو دیا
(ف117)
یعنی حضرت نوح علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں کو نَجات دینے کے بعد ۔
اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةًؕ-وَ مَا كَانَ اَكْثَرُهُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(۱۲۱)
بےشک اس میں ضرور نشانی ہے اور اُن میں اکثر مسلمان نہ تھے
وَ اِنَّ رَبَّكَ لَهُوَ الْعَزِیْزُ الرَّحِیْمُ۠(۱۲۲)
اور بےشک تمہارا رب ہی عزت والا مہربان ہے