صالحین کے مزار پر جانا انکے وسیلے سے مانگنا
sulemansubhani نے Saturday، 3 July 2021 کو شائع کیا.
امام تاج الدین عبدالوھاب بن تقی الدین السبکی الشافعی رحمۃ اللہ علیہ(المتوفی 771ھ) اپنی مشہور تصنیف الطبقات الشافعیہ الکبری میں حسان بن محمَّد بن أحمد بن هارون أبو الوليد، القُرَشِي، الأُمَوِي، النَّيسَابُوري، الفقيه الشافعي کے تذکرہ میں فرماتے ہیں
سمعت أَبَا الْحسن عبد الله بن مُحَمَّد الْفَقِيه يَقُول مَا وَقعت فى ورطة قطّ وَلَا وَقع لى أَمر مُهِمّ فقصدت قبر أَبى الْوَلِيد وتوسلت بِهِ إِلَى الله تَعَالَى إِلَّا اسْتَجَابَ الله لى
میں نے ابو الحسن عبداللہ بن محمد الفقیہ کو فرماتے سنا
جب کبھی مجھے کسی معاملے میں مشکل درپیش ہوئی میں ابو ولید کی قبر پر جاتا ہوں اور انکے وسیلے سے رب سے مانگتا ہوں اللہ میری عرض قبول کرتا ہے
[طبقات الشافعية الكبرى للسبكي جلد 1ص 228)
[الروض الباسم في تراجم شيوخ الحاكم جلد1ص393]
اس سے معلوم ہوا اپنی حاجت کے حل کے لیے صالحین کے مزار پر جانا وہاں انکے وسیلے سے مانگنا یہ اس دور کی نہیں بلکے صدیوں پہلے اسلاف کا معمول رہا ہے اور اسلاف اسکو موجب برکت سمجھتے تھے
صالحین کے مزار پر جانا انکے وسیلے سے مانگنا انکی آرام گاہ کو باعث برکت سمجھنا یہی موجودہ اہلسنت کا عقیدہ ہے جو صدیوں پرانا چلا آرہا ہے
اسکو شرک سے تعبیر انہی افراد نے کیا جو بعد کی ایجاد ہیں اور جنکا عقیدہ اسلاف سے ہٹ کر محض خام خیالی پر مبنی ہے۔
✍🏻وقار رضا القادری
ٹیگز:-
وقار رضا القادری العطاری , وقار رضا القادری