أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَالَّذِيۡنَ اتَّخَذُوۡا مِنۡ دُوۡنِهٖۤ اَوۡلِيَآءَ اللّٰهُ حَفِيۡظٌ عَلَيۡهِمۡ‌ۖ وَمَاۤ اَنۡتَ عَلَيۡهِمۡ بِوَكِيۡلٍ ۞

ترجمہ:

اور جن لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر دوسروں کو اپنا مددگار بنالیا ہے، اللہ ان سے خبردار ہے اور آپ ان کے ذمہ دار نہیں ہیں

اللہ کو چھوڑ کر دوسروں کو مستقل مددگار بنا لینا گمراہی ہے

الشوریٰ ٦ میں فرمایا : ” اور جن لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر دوسروں کو اپنا مددگار بنالیا ہے، اللہ ان سے خبردار ہے اور آپ ان کے ذمہ دار نہیں ہیں “ اللہ تعالیٰ ان فاسقوں کے اعمال اور احوال پر مطلع ہے، وہ ان سے غافل نہیں ہے اور عنقریب ان کو ان کے اعمال کی سزا دے گا، اسی طرح اس آیت میں ہے :

قال علمھا عندربی فی کتب لا یضل ربی ولا ینسی (طٰہٰ :52) فرمایا : ان کا علم میرے رب کے پاس کتاب میں موجود ہے، میرا رب نہ غلطی کرتا ہے، نہ بھولتا ہے اس آیت میں یہ بتایا ہے کہ ہر وہ شخص جو اپنی خواہش کی پیروی کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے احکام پر عمل نہیں کرتا اور اس سے کیے ہوئے عہد کو فراموش کردیتا ہے، وہ شیاطین کو اپنا کار ساز اور مددگار بنانے والا ہے اور شیاطین کے احکام پر عمل کرتا ہے اور ان کے طریقہ کی اتباع کرتا ہے، اللہ تعالیٰ ان کے ظاہر اور باطن کی نگرانی فرمارہا ہے، اور آپ ان کے ذمہ دار نہیں ہیں کہ ان کو ان کے برے اعمال سے جبراً روک دیں، پس صاحب عقل کو چاہیے کہ وہ صرف اللہ سے مدد چاہے اور اللہ کو چھوڑ کر کسی اور سے مدد طلب نہ کرے بلکہ خالص اللہ سے دوستی اور محبت رکھے، ہاں اللہ کے مقرب اور نیک بندوں کے وسیلہ سے دعا کے مقبول اور مستجاب ہونے کی دعا کرنی چاہیے، اولیاء اللہ کی تعظیم اور تکریم کرنا بھی ایمان کے تقاضوں سے ہے۔

القرآن – سورۃ نمبر 42 الشورى آیت نمبر 6