بغل میں چھری منہ میں رام رام
بغل میں چھری منہ میں رام رام ۔
نبئ اکرم صلی اللّٰہ تبارک وتعالیٰ علیہ و علی آلہ واصحابہ وبارک وسلم کے ظاہری زمانہ کے عمومی منافقین کا طرز زیست بھی تھا تو چاپلوسانہ اور منافقانہ لیکن الأخنس بن شريق الثقفي تو بہت ہی زیادہ شیریں زبان ، میٹھے لہجے اور با ادب انداز کا مالک تھا۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم کے سامنے آپ کی محبت و عقیدت و احترام و اطاعت کے لمبے چوڑے دعاوی کرتا اور یہ دعاوی اپنے دل کی آواز ہونے کی یقین دہانی کروانے کے لیئے اللّٰہ تبارک وتعالیٰ کو گواہ بھی بناتا ۔
اس کی اس منافقت کا پردہ چاک کرنے کے لئے درج ذیل آیت مبارکہ نازل ہوئی۔
🌹 وَمِنَ النَّاسِ مَن يُعْجِبُكَ قَوْلُهُ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَيُشْهِدُ اللّهَ عَلَى مَا فِي قَلْبِهِ وَهُوَ أَلَدُّ الْخِصَامِ}
(سورة البقرة 204 )
🌷 اور کچھ لوگ ایسے ہیں جن کی ظاہری دنیاوی باتیں آپ کو حیران کن اچھی لگتی ہیں اور وہ اللّٰہ کو اپنے مافی الضمیر کا گواہ بھی بناتے ہیں حالانکہ وہ شدید مخالف اور بہت جھگڑالو ہوتے ہیں ۔
✅ قرآن مجید ازلی ابدی کلام ہدایت ربانی ہے ۔ خصوصی واقعات کے تناظر میں نازل ہونے والی آیات کے احکام کو عام کرنے کی خاطر عمومی اسلوب لیئے ہوتی ہیں ۔
⁰✅ ملک عزیز پاکستان کی اکثر مقتدرہ و اشرافیہ کے دین و ملت و ملک کے ساتھ وفاء ، خلوص و عشق کے کورنگ فائرنگ کے انداز والے نوٹس ، قراردادیں اور بیانات تعجب خیز حد تک خوش کن ہوتے ہیں لیکن ان کی گرد بیٹھنے کے بعد سامنے آنے والی حقیقت حال اپنائیت سے لبریز ان زبانی بیانات کے بالکل برعکس دلی مخالفت کے کردار
کی آئینہ دار ہوتی ہے
🔊 اس آیت کی تلاوت کے وقت ایسا لگا کہ یہ آیت پاکستانی مقتدرہ کے اکثر افراد کے کردار کو عیاں کرنے کے لیئے ہی نازل ہوئی ہے ۔
✒️ فقیر خالد محمود
ادارہ معارف القرآن کشمیر کالونی کراچی