⚜️ دوستی و دشمنی ⚜️

🌹 الْأَخِلَّآءُ يَوْمَئِذٍۭ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ إِلَّا الْمُتَّقِينَ }

[ سورة الزخرف : 67 ]

🌷گہرے دوست بھی اس دن ایک دوسرے کے دشمن ہوں گے ہاں مگر متقین ( اس پاک گروہ کی باہم دوستیاں اس کڑے دن میں بھی قائم ہوں گی اور دوستی کے سارے تقاضے باہم پورے کیئے جا رہے ہوں گے )۔

🌺 اللّٰہ تبارک وتعالیٰ نے اپنی رحمت واسعہ کی بناء پر روز قیامت کے مناظر بار بار مختلف اسالیب میں بیان فرمائے ہیں تاکہ بندے ابھی بر وقت اپنے آپ کو ان ہولناک مناظر سے محفوظ رہنے والا ، روح کو سرشار کرنے والے دلکش مناظر سے بھرپور لطف اندوز رہنے والا بنا لیں ۔

✅ انسان فطرتاً میل جول کو پسند کرتا ہے اور صحبت و سنگت کا رنگ ضرور چڑھتا ہے سو اس آیت میں بتا دیا کہ دوستی کسے کہتے ہیں؟ ،

معیار دوستی کیا ہے؟

پائیدار دوستی کون سی ہے؟ آخرت میں کام آنے والی دوستی کون سی ہے ؟۔

یہ دھیان بھی ضروری ہے کہ نفسی نفسی کی صداؤں والے اس روز کی شدت کو بیان کرنے کے لیئے اللّٰہ تبارک وتعالیٰ نے دوست کا مضمون بیان کرنے کے لیئے یہاں ” الْأَخِلَّآءُ” کا لفظ استعمال فرمایا ہے یعنی بہت گہرے دوست ، ایک دوسرے کے بغیر نہ جی سکنے والے دوست ۔۔

💡 دنیاوی اغراض کی خاطر بنائی گئی دوستی اس دنیا میں آخری سانسوں تک رہ جائے تو بڑی بات ہے ۔ بروز قیامت تو ہر وقت کے یار باش بھی ایک دوسرے سے شدید متنفر دکھائی دیں گے۔ اپنی عاقبت برباد ہونے کا دوسرے کو ذمہ دار بنا رہے ہوں گے ۔

🌳 ابن كثير نے اس آیت مبارکہ کی تفسیر میں حضرت سیدنا علی رضي الله عنه کا قول ذکر کیا ہے۔

دو خلیل ہیں مؤمن اور دو خلیل ہیں کافر ۔

دونوں صاحبانِ ایمان میں سے جب ایک مؤمن فوت ہوتا ہے، اسے جنت کی بشارت دی جاتی ہے تو اسے اپنا دنیاوی خليل یاد آ جاتا ہے ، تو وہ اپنے رب سے عرض کرتا ہے ۔

: اللهم ، إن فلانا خليلي كان يأمرني بطاعتك وطاعة رسولك ، ويأمرني بالخير وينهاني عن الشر ، وينبئني أني ملاقيك ، اللهم فلا تضله بعدي حتى تريه مثل ما أريتني ، وترضى عنه كما رضيت عني .

اے میرے معبود ، تیرا فلاں بندہ میرا خلیل ہے ، وہ مجھے تیری اور تیرے حبیب کی اطاعت کا کہتا رہتا تھا۔ مجھے خیر کی تلقین کیا کرتا تھا اور شر سے منع ۔ وہ مجھے تیری بارگاہ میں حاضری کا بھی بتایا کرتا تھا ۔ اے میرے پروردگار ، میرے بعد اسے گمراہی سے محفوظ رکھنا اسے وہی انعامات دکھانا جو مجھے دکھائے ہیں اور اس سے اسی طرح راضی ہو جانا جس طرح مجھ سے راضی ہے ۔

اس کے جواب میں اسے بتایا جاتا ہے

تم چنتا چھوڑو ، اگر تجھے پتا چل جائے کہ میرے پاس اس کے انعامات کیا ہیں ؟ تو تو ضرور بہت ہنسا کرے اور بہت کم رویا کرے ۔

: اپنی مقررہ مدت پر اسے موت آتی ہے تو عالم ارواح ان کی روحیں آپس میں ملتی ہیں تو انہیں کہا جاتا ہے :

ایک دوسرے کے لیئے اچھی اچھی باتیں کرو ، تو وہ ایک دوسرے کے لیئے کلماتِ سپاس بولتے ہیں : بہترین بھائی ، بہترین سنگی ، بہترین دوست .

( دوسری جانب) کافر دوستوں میں سے پہلے ایک مرتا ہے ، تو اسےجہنم کی وعید سنائی جاتی ہے تب اسے اپنا دنیاوی خليل یاد آ جاتا ہے تو وہ رب سے کہتا ہے۔

: اللهم إن خليلي فلانا كان يأمرني بمعصيتك ومعصية رسولك ، ويأمرني بالشر وينهاني عن الخير ، ويخبرني أني غير ملاقيك ، اللهم فلا تهده بعدي حتى تريه مثل ما أريتني ، وتسخط عليه كما سخطت علي .

یا اللّٰہ فلاں میرا بڑا گہرا یار تھا مجھے تیری اور تیرے رسول کی نافرمانی پر اکسایا کرتا تھا ، برے کام کرنے پر ابھارتا اور اچھے کاموں سے منع کرتا تھا ۔ اور بتاتا کہ رب کے سامنے کوئی پیشی نہیں ۔ اے رب میرے بعد اس کو ہدایت نہ دینا تاکہ وہ وہی عذاب دیکھے جو میں دیکھ رہا ہوں اور تو اس پر وہی ناراضگی کر جو مجھ پر کی ہے ۔

یہ زندہ کافر بھی اپنی آئی پر مرتا ہے ۔ دونوں کی روحیں باہم ملاقات کرتی ہیں تو آواز آتی ہے ۔ باہم ایک دوسرے کا کچھ تعارف بولو تو ہر ایک دوسرے کو بولتا ہے۔

: تم ہو بد ترین برادر، بدترین سنگی، بدترین دوست۔

🤲 اے میرے کریم رب اس دنیاوی زندگی کے ہر ہر لمحے میں مجھے اور میری نسلوں کو اپنے اولیاء کی رفاقت و محبت سے سعید رکھنا ۔

آمین یارب العالمین۔