{اسلامی نام رکھنا اوردیگر مسائل}

حدیث شریف: جامع ترمذی میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ سرکارِ اعظم ﷺکی عادتِ کریمہ تھی کہ بُرے نام کو بدل دیتے ۔

حدیث شریف: سرکارِ اعظم ﷺفرماتے ہیں بیشک تم روز قیامت اپنے اور اپنے والدوں کے نام سے پکارے جاؤ گے تواپنے نا م اچھے رکھو۔(بحوالہ : ابو داؤد)

مسئلہ : محمد نبی، احمد نبی، نبی احمد صرف سرکارِ اعظم ﷺکے نام ہیں دوسرے کے یہ نام رکھنا حرام ہے ۔ (احکامِ شریعت حصّہ اوّل )

مسئلہ : عبدالمصطفیٰ ، عبدالعلی، نبی جان، علی جان وغیرہ نام رکھنا جائز ہے ۔ (احکامِ شریعت حصّہ اوّل)

مسئلہ : یونہی یٰسین وطٰہٰ نام رکھنا منع ہے یہ وہ نام ہیں جس کے معنیٰ معلوم نہیں یہ صرف اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺکے نام ہیں اگر کسی شخص کے یہ نام ہوں تو غلام یٰسین کردیں یہ جائز ہے ۔

مسئلہ : غفور احمد ، غفور الدین ،غفور الاسلام نام بھی سخت قبیح وشنیع ہیں ۔ غفور کے معنیٰ مٹانے والا ۔ غفور الدین کامطلب دین کا مٹانے والا، غفور الاسلام کا مطلب اسلام کو مٹانے والا مُراد ہے ۔

مسئلہ : نظام الدین ، محی الدین ، تاج الدین ، شمس الدین ، محی الاسلام، بدر الاسلام ، فخرالدین ان سب ناموں کے رکھنے کو علمائے کرام نے سخت ناپسند رکھا اورمکروہ وممنوع رکھا۔ یہ بزرگانِ دین کے نام نہیں تھے یہ مسلمانوں نے توصیفاً انہیں القاب سے یاد کیا یوں وہ مشہور ہوئے ۔ آپ اگر یہ نام رکھ چکے ہوں تواس کو اسطرح کردیں ، غلام محی الدین ، غلام محی الاسلام وغیرہ کردیں یہ نام صحیح ہیں۔(احکام شریعت حصّہ اوّل)

سب سے بہترین نام محمد ہے }

حدیث شریف : ابن عساکر وحافظ حسین بن احمد بن عبداللہ بن بکیر حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کرتے ہیں کہ سرکارِ اعظم ﷺفرماتے ہیں کہ جس کے لڑکا پیدا ہوا ور وہ میری محبت اورمیرے نامِ پاک سے تبرک کے لئے اس کا نام محمد رکھے وہ اوراس کا لڑکا دونوں جنت میں جائیں گے ۔

مسئلہ : اپنے لڑکے کانام ہوسکے تو محمد یا احمد رکھنا چاہیے اگر بہت سارے لڑکے ہوں توپھر ہر لڑکے کے ساتھ محمد لگادیا جائے تاکہ ہر اولاد کو نامِ محمد سے برکتیں حاصل ہوں۔

مسئلہ : اپنے نام لَلُّو ،کَلُّو جیسے نہ رکھے جائیں اِسی طرح گستاخِ رسول کے نام پر بھی نام نہ رکھا جائے پرویز نام نہ رکھا جائے کیونکہ اس نے آپ ﷺکانامہ(یعنی خط) چاک کیا تھا، فیروز نام نہ رکھا جائے یہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے قاتل کا نام ہے اِسی طرح یزید، شمر، خولہ وغیرہ بھی نام نہ رکھے جائیں کہ یہ خاندانِ اہلبیت کے قاتلوں کے نام ہیں مسلمان ہونے کے ناطے اِن ناموں کے رکھنے سے بچا جائے ۔

مسئلہ : عبدالرّسول ، عبدالمصطفیٰ اورعبدالعلی وغیرہ نام رکھے جاسکتے ہیں کیونکہ عبد سے مُراد غلام ہے اوران ناموں سے مُراد غلام کے ہیں ۔

دلیل} امام ابو حنیفہ اسحاق بن بشیر’’ فتوح الشام‘‘ اورحسن بن بشران اپنے’’ فوائد‘‘ میں ابن شہاب زہری وغیرہ ائمہ تابعین سے راوی کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے خُطبے میں برسرِ منبر فرمایا۔

’’قَدْ کُنْتُ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ﷺفَکُنْتُ عَبْدُہٗ وَخَادِمُہٗ‘‘

ترجمہ: میں سرکارِ اعظم ﷺکی بارگاہ میں تھا، تومیں ان کا عَبْد تھا اُن کا خادم تھا۔

معلوم ہوا کہ عَبْد سے مُراد غلام ہے اوریہ نام رکھنا صحابہ کرام علیہم الرضوان کا طریقہ ہے ۔