عدم ایمان ابوطالب ، ہے ثابت علی سے

ہم اُن کے ساتھ ہیں تم کس کے ساتھ ہو ؟

امام نسائی جن کی مظلومیت کے من گھڑت قصے سُنا کر تفضیلی رافضی ٹولا دن رات ماتم کرتا ہے ۔

وہی امام نسائی اپنی ” سنن نسائی ” میں مولا علی سے مروی ایک حدیث لکھتے ہیں : کہ

حضرت علی شیر خدا ، نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے عرض کی: ابوطالب فوت ہوگئے ہیں، فرمایا: جاؤ انہیں زمین میں چُھپا دو۔ عرض کی: وہ مشرک کی حیثیت سے مرے ہیں ، فرمایا: جاؤ انہیں چُھپا دو ، جب میں نے انہیں زمین میں چُھپا کر آیا تو مجھے فرمایا: غسل کرو۔

(سنن نسائی حدیث 190 )

اس روایت سے پتا چلا کہ خود مولا علی ، نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے اپنے والد ابوطالب کو مشرک کہہ رہے ہیں ۔ یعنی آپ کے نزدیک ابوطالب کا ایمان لانا ثابت نہیں تھا ۔

اب پہلے تو اس شدت پسند ٹولے کو چاہیئے کہ امام نسائی پر بھی ویسے ہی لعن طعن کریں ، جیسا کہ اس زمانے کے عدم ایمان کے قائلین سُنّیوں پر کرتے ہیں ۔ کہ امام نسائی نے نہ صرف تائیداً ایسی روایت نقل کی بلکہ یہاں جو باب قائم کیا اس کا نام رکھا ۔

” الغسل من مواراة المشرک “(مشرک کو زمین میں چھپانے کے بعد غسل کرنا)

تو بتاؤ : کیا امام نسائی ایسا عقیدہ رکھنے کے بعد بھی محب اہل بیت ہی کہلائیں گے؟

اگر کہلائیں گے تو فی زمانہ ایسا عقیدہ رکھنے والے اہل سنت سے کیوں تکلیف ؟

2- اس روایت سے صاف پتا چلا کہ آج عدم ایمان کا جو عقیدہ و موقف ہمارا ہے وہی مولا علی کا تھا ۔ لہذا تفضیلیو ! ہم تو اپنے آقا و مولا سیدنا علی شیر خدا کے ساتھ ہیں ،

تم کس کے ساتھ ہو؟؟؟؟

نوٹ : تفضیلی ٹولے کی طرف سے پھیلائی گئی گمراہانہ باتوں اور جارہانہ رویے نے مجبور کیا کہ اس موضوع پہ لکھوں ، ورنہ اللہ تعالی بہتر جانتا ہے کہ ہمارے لیے یہ موضوع خوش آئین نہیں ۔

✍️ارسلان احمد اصمعی قادری

7/7/2021ء