أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

فَمَاۤ اُوۡتِيۡتُمۡ مِّنۡ شَىۡءٍ فَمَتَاعُ الۡحَيٰوةِ الدُّنۡيَا‌ۚ وَمَا عِنۡدَ اللّٰهِ خَيۡرٌ وَّاَبۡقٰى لِلَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا وَعَلٰى رَبِّهِمۡ يَتَوَكَّلُوۡنَۚ ۞

ترجمہ:

سو تم کو جو کچھ بھی دیا گیا ہے وہ دنیا کی زندی کا فائدہ ہے اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ ایمان والوں کے لیے زیادہ اچھا اور زیادہ باقی رہنے والا ہے اور وہ اپنے رب پر ہی توکل کرتے ہیں

الشوریٰ : ٣٦ کا معنی یہ ہے : اے لوگو ! تم کو جو دنیا کے اموال اور اسباب دیئے گئے ہیں اور تمہیں اولاد کی نعمت دی گئی ہے، یہ سب چیزیں دنیا کا عارضی نفع ہے اور اگر تم ان نعمتوں میں منہمک اور مستغرق ہو کر اللہ تعالیٰ کے احکام کی اطاعت اور اس کی عبادت سے غافل رہے تو آخرت میں تم سزا کے مستحق ہوگے اور اگر تم نے دنیا کی اس متاع میں زیادہ دلچسپی نہ لی اور اللہ تعالیٰ کی اطاعت اور اس کی عبادت میں زیادہ رغبت کی تو تمہیں اس پر جو اجروثواب ملے گا وہ ہمیشہ ہمیشہ رہے گا۔

اس آیت میں یہ اشارہ ہے کہ دنیا کی راحتیں اور لذتیں، بہت جلد زائل ہوجانے والی ہیں اور عین لذت کے حال میں بھی انسان کو ان کے زوال کا خطرہ لگا رہتا ہے اور ایمان والے ہرحال میں اللہ پر توکل کرتے ہیں اور نعمت کے حال میں بھی ان کی نظر نعمت پر نہیں منعم پر ہوتی ہے، اس لیے اگر دنیا کی نعمت ان کے ہاتھوں سے نکل بھی جائے تو انہیں اس پر کوئی افسوس نہیں ہوتا اور جس شخص نے یہ جان لیا کہ دنیا کی نعمتیں عارضی اور فانی ہیں اور آخرت کی نعمتیں دائمی اور باقی ہیں وہ دنیا کو چھوڑ کر آخرت میں دلچسپی رکھتا ہے اور یہ اللہ کا فضل ہے، وہ جس کو چاہتا ہے عطا فرماتا ہے۔

القرآن – سورۃ نمبر 42 الشورى آیت نمبر 36