أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَكَمۡ اَرۡسَلۡنَا مِنۡ نَّبِىٍّ فِى الۡاَوَّلِيۡنَ ۞

ترجمہ:

اور ہم (تم سے) پہلے لوگوں میں کئی نبی بھیج چکے ہیں

الزخرف : ٨۔ ٦ میں فرمایا : ” اور ہم (تم سے) پہلے لوگوں میں کئی نبی بھیج چکے ہیں اور ان کے پاس جو نبی بھی آتا تھا وہ اس کا مذاق اڑاتے تھے سو ہم نے ان میں سے ان کو ہلاک کردیا جن کی گرفت بہت سخت تھی اور پہلے لوگوں کی مثال گزر چکی ہے “

یعنی پچھلی امتوں کا اپنے نبیوں کے ساتھ یہ طریقہ رہا ہے کہ انبیاء (علیہم السلام) اپنی امتوں کو دین حق کی دعوت دیتے تھے اور ان سے فرماتے تھے کہ تم اللہ کی توحید پر اور ہماری نبوت پر ایمان لائو اور ان کی امتیں اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ کی تکذیب کرتی تھیں اور انبیاء (علیہم السلام) کا مذاق اڑاتی تھیں اور اس میں ہمارے نبی سیدنا محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ بتایا کہ اگر کفار مکہ اللہ تعالیٰ کی تکذیب کرتے ہیں اور آپ کی نبوت کا مذاق اڑاتے ہیں تو آپ اس سے ملول خاطر نہ ہوں، یہ آپ کے ساتھ کوئی نیا معاملہ نہیں ہے، کیونکہ انسان کو یہ معلوم ہوجائے کہ اس پر جو مصیبت آتی ہے وہ دوسروں پر بھی آتی رہی ہے تو پھر اس کو وہ مصیبت اتنی شدید نہیں معلوم ہوتی۔

الزخرف : ٨ میں ” بطشا “ کا لفظ ہے، اس کا معنی ہے : کسی چیز کو شدت سے پکڑنا، یا کسی پر حملہ کرکے اس کو پکڑنا۔

نیز اس میں فرمایا : اور پہلے لوگوں کی مثال گزر چکی ہے، یعنی قرآن مجید میں ان قوموں کا تذکرہ کئی مرتبہ گزر چکا ہے اور وہ قوم نوح، عاد، ثمود اور بنواسرائیل وغیرہ ہیں۔

انسان کا ظلم اور اللہ تعالیٰ کا کرم

ان آیات میں یہ اشارہ ہے کہ انسان بہت ظالم اور جاہل ہے اور اللہ تعالیٰ بہت حلیم اور کریم ہے اور یہ اس کی ربوبیت کا فضل ہے کہ کفار اپنے مذموم اوصاف اور اپنے قبیح اخلاق کا بہت زیادہ اظہار کرتے ہیں اور انبیاء اور مرسلین کی تکذیب کرتے ہیں اور ان کو بہت ایذاء پہنچاتے ہیں، ان کا استہزاء کرتے ہیں، ان کو جسمانی اذیتیں پہنچاتے ہیں حتیٰ کہ ان کو قتل کرنے سے بھی گریز نہیں کرتے، اسی طرح وہ اولیاء کرام کو بھی اذیتیں دیتے ہیں، اس کے باوجود اللہ تعالیٰ نے ان سے اپنے رحم اور فضل کو منقطع نہیں کیا، ان کی طرف اپنے نبیوں کو مبعوث فرماتا رہا اور ان پر اپنی آسمانی کتابیں اور صحائف نازل فرماتا رہا اور ان کو اپنی طرف بلاتا رہا اور اپنی مغفرت اور اپنے عفو سے ان کو نوازتا رہا۔

القرآن – سورۃ نمبر 43 الزخرف  آیت نمبر 6