وَمِنۡ اٰيٰتِهِ الۡجَوَارِ فِى الۡبَحۡرِ كَالۡاَعۡلَامِؕ ۞- سورۃ نمبر 42 الشورى آیت نمبر 32
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
وَمِنۡ اٰيٰتِهِ الۡجَوَارِ فِى الۡبَحۡرِ كَالۡاَعۡلَامِؕ ۞
ترجمہ:
اور اس کی نشانیوں میں سے سمندر میں رواں دواں پہاڑوں کی مانند جہاز ہیں
تفسیر:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
اور اس کی نشانیوں میں سے سمندر میں رواں دواں پہاڑوں کی مانند جہاز ہیں اور اگر وہ چاہے تو ہوا کو روک لے اور یہ جہاز سطح سمندر پر ٹھہرے کے ٹھہرے رہ جائیں، بیشک اس میں ہر بڑے صابر (اور) شاکر کے لیے نشانیاں ہیں یا وہ چاہے تو ان کشتیوں کو ان لوگوں کے کرتوتوں کی وجہ سے تباہ کردے اور بہت سی خطائوں سے وہ درگزر فرما لیتا ہے (الشوریٰ 32-34)
سمندر میں رواں دواں کشتیوں میں اللہ تعالیٰ کی صفات کی نشانیاں
الشوریٰ : ٣٢ میں ” جواری “ کا لفظ ہے اس کا معنی ہے : بڑے بڑے بحری جہاز، اس آیت سے مقصود وے کہ اللہ تعالیٰ کے وجود، اس کی قدرت، اس کی حکمت اور اس کی توحید پر استدلال کیا جائے، اس نے سمندر میں ایسی خاصیت رکھی ہے کہ بڑے بڑے بھاری اور وزنی جہاز اس کے سینے پر تیرتے رہتے ہیں، لکڑی کا بہت بھاری اور وزنی تنا اس میں نہیں ڈوبتا اور لوہے کا چھوٹا سا ٹکڑا اس میں ڈوب جاتا ہے، سمندر زمین سے تین حصہ بڑا ہے اور تمام سمندر میں یہی خاصیت ہے، اگر اس دنیا کو پیدا کرنیوالے متعدد ہوتے تو اس میں متعدد خواص ہوتے اور جب تمام سمندر کی یہی ایک خاصیت ہے تو معلوم ہوا اس کا پیدا کرنیوالا بھی ایک ہی ہے۔
تبیان القرآن – سورۃ نمبر 42 الشورى آیت نمبر 32