أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَمِ اتَّخَذَ مِمَّا يَخۡلُقُ بَنٰتٍ وَّاَصۡفٰٮكُمۡ بِالۡبَنِيۡنَ ۞

ترجمہ:

تو کیا اس نے اپنی مخلوق میں سے اپنے لیے بیٹیاں بنائیں اور تمہارے لیے بیٹے مختص کردیئے

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :

تو کیا اس نے اپنی مخلوق میں سے اپنے لیے بیٹیاں بنائیں اور تمہارے لیے بیٹے مختص کردیئے حالانکہ ان میں سے کسی کو جب اس کی بشارت دی جائے جس کے ساتھ اس نے رحمن کو متصف کیا ہے تو اس کا چہرہ سیاہ پڑجاتا ہے اور وہ غصہ پیتا رہتا ہے اور کیا وہ جو زیورات میں پلتی ہو اور دوران بحث اپنا موقف واضح نہ کرسکے (وہ لڑکی اللہ کی اولاد ہوسکتی ہے ؟ ) (الزخرف :16-18)

اللہ تعالیٰ کے لیے بیٹیوں کا ہونا محال ہے

اللہ تعالیٰ نے ان آیات میں ان مشرکین کا رد فرمایا ہے جو فرشتوں کو اللہ تعالیٰ کی بیٹیاں کہتے تھے اور اس رد کے دو حصے ہیں : ایک حصہ تو یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے لیے اولاد کا ہونا مطلقاً محال ہے کیونکہ اولاد والد کی جنس سے ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ واجب اور قدیم ہے، اگر اللہ تعالیٰ کی اولاد ہو تو وہ بھی واجب اور قدیم ہوگی اور اولاد والد کے مؤخر ہوتی ہے اور واجب اور قدیم کسی چیز سے مؤخر نہیں ہوسکتا، جو مؤخر ہو وہ حادث اور ممکن ہوتا ہے، نیز اس صورت میں تعددوجباء لازم آئیں گے اور یہ بھی محال ہے، نیز ولد والد کا جز ہوتا ہے اور اس سے منفصل ہوتا ہے، پس اگر اللہ تعالیٰ کی اولاد ہو تو لازم آئے گا کہ اللہ تعالیٰ ذواجزاء ہو اور پہلے اس سے کوئی جز متصل ہو اور پھر منفصل ہوجائے اور جس چیز کے اجزاء ہوں اور وہ اتصال اور نفصال کا محل ہو وہ مرکب ہوتا ہے، پس اللہ تعالیٰ کا مرکب ہونا لازم آئے گا اور ہر مرکب حادث اور ممکن ہوتا ہے، پس اگر اللہ تعالیٰ کے لیے اولاد مانی جائے تو اس کا حادث اور ممکن ہونا لازم آئے گا اور یہ محال ہے، پس اللہ تعالیٰ کے لیے اولاد کا ہونا بھی محال ہے۔

اور اس دلیل کا دوسرا حصہ یہ ہے کہ اگر بفرض محال اللہ تعالیٰ کے لیے اولاد کا ہونا ممکن ہو تب بھی اس کے لیے بیٹیوں کا ہونا محال ہے، کیونکہ بیٹا بیٹیوں سے افضل ہے، پس اگر اللہ تعالیٰ نے اپنے لیے بیٹیاں بنائی ہوں اور مخلوق کے لیے بیٹے بنائے ہوں تو لازم آئے گا کہ مخلوق خالق سے افضل ہو اور یہ بداہت عقل کے نزدیک محال ہے، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا :

الکم الذکر ولہ الانثی تلک اذ قسمۃ ضیزی (النجم :21-22)

کیا تمہارے لیے لڑکے ہوں اور اللہ کے لیے لڑکیاں ہوں یہ تو بہت ظالمانہ تقسیم ہے

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 43 الزخرف آیت نمبر 16