اَمۡ اٰتَيۡنٰهُمۡ كِتٰبًا مِّنۡ قَبۡلِهٖ فَهُمۡ بِهٖ مُسۡتَمۡسِكُوۡنَ ۞- سورۃ نمبر 43 الزخرف آیت نمبر 21
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَمۡ اٰتَيۡنٰهُمۡ كِتٰبًا مِّنۡ قَبۡلِهٖ فَهُمۡ بِهٖ مُسۡتَمۡسِكُوۡنَ ۞
ترجمہ:
کیا ہم نے اس سے پہلے انہیں کوئی کتاب دی ہے جس کو یہ مضبوطی سے تھامے ہوئے ہیں
تفسیر:
” مستمسکون “ کا معنی
الزخرف : ٢١ میں فرمایا : ” کیا ہم نے اس سے پہلے انہیں کوئی کتاب دی ہے جس کو یہ مضبوطی سے تھامے ہوئے ہیں “
یعنی نزول قرآن سے پہلے یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ان کو ایمان کی دعوت دینے سے پہلے کیا ہم نے ان کو ایسی کوئی کتاب دی تھی جس میں یہ لکھا ہوا تھا کہ بتوں کی عبادت کرنا برحق ہے یا فرشتے اللہ تعالیٰ کی بیٹیاں ہیں تو وہ اس کتاب سے استدلال کرکے یا اس پر اعتماد کرکے بتوں کی عبادت کررہے ہیں یا فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں کہہ رہے ہیں۔
اس آیت میں ” مستمسکون “ کا لفظ ہے، اس کا مصدر استمساک ہے اور اس کا مادہ مسک ہے، مستمسکون کا معنی ہے چنگل سے پکڑنے والے اور اس سے مراد ہے : استدلال کرنے والے اور کسی چیز سے سند لانے والے، مسک میں رکنے یاروکنے کا معنی ہوتا ہے، مسکۃ کا معنی ہے : پانی رکنے کی جگہ، ممسک کا معنی ہے : کنجوس یعنی مال کو روکنے والا، امساک کا معنی ہے : رکنابند رکھنا، تمسک کا معنی ہے : پنجہ میں پکڑنا اور استمساک کا معنی ہے : مضبوطی سے پکڑنا، سند لانا، استدلال کرنا۔ (القاموس المحیط ص ٩٤٣، مؤسسۃ الرسالۃ، ١٤٣٤ ھ)
تبیان القرآن – سورۃ نمبر 43 الزخرف آیت نمبر 21