٭٭{ستاروں کی تاثیر اور نجومیوں کے پاس جانا}٭٭

مسئلہ : اسلام کی رو سے بارش کے برسنے ، قحط سالی یا طوفان آنے ، سعد یا منحوس ہونے میں ستاروں کی کوئی تاثیر نہیں ہے تمام امور اللہ تعالیٰ تقدیر اورحکم کے تابع ہیں اس کی ہستی مؤ ثر بالذات ہے ۔

صحیح مُسلم اورصحیح بخاری میں حدیث ہے زید بن خالد بیان کرتے ہیں کہ سرکارِ اعظم ﷺنے ہمیں حدیبیہ میں صبح نماز پڑھائی ، اس وقت رات کی بارش کا اثر باقی تھا، نماز سے فارغ ہوکر آپ ﷺحاضرین کی جانب متوجہ ہوئے اور فرمایا: تم جانتے ہوتمہارے رب نے کیا فرمایا؟ صحابہ نے عرض کی اللہ تعالیٰ اوراس کا رسول ﷺبہتر جانتے ہیں ، آپ ﷺنے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ میرے بندوں میں سے بعض کی صبح ایما ن پر ہوئی اوربعض کی کفر پر ہوئی جس شخص نے یہ کہا کہ ہم پر خدا تعالیٰ کے فضل وکرم سے بارش ہوئی اس نے مجھ پر ایمان رکھا اور ستاروں کا کفر کیا اورجس نے یہ کہا کہ فلاں فلاں ستاروں کی تاثیر سے بارش ہوئی اس نے میرا انکار کیا اور ستاروں پرایمان رکھا۔

مسئلہ: نجومیوں کے پاس جانا، اُن کو ہاتھ دکھانا، اُن کی باتوں پر یقین کرنا حرام ہے ۔ نجومی خود اپنا حال نہیں جانتا کہ کون سے فٹ پاتھ پر بیٹھا جائے جہاں پولیس نہ آئے !!!!وہ آپ کو آپ کا حال کیا بتائے گا وہ لوگوں کے مال سے کھیلتے ہیں لہٰذا ان سے بچا جائے ۔