وَاِذَا بُشِّرَ اَحَدُهُمۡ بِمَا ضَرَبَ لِلرَّحۡمٰنِ مَثَلًا ظَلَّ وَجۡهُهٗ مُسۡوَدًّا وَّهُوَ كَظِيۡمٌ ۞- سورۃ نمبر 43 الزخرف آیت نمبر 17
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
وَاِذَا بُشِّرَ اَحَدُهُمۡ بِمَا ضَرَبَ لِلرَّحۡمٰنِ مَثَلًا ظَلَّ وَجۡهُهٗ مُسۡوَدًّا وَّهُوَ كَظِيۡمٌ ۞
ترجمہ:
حالانکہ ان میں سے کسی کو جب اس کی بشارت دی جائے جس کے ساتھ اس نے رحمن کو متصف کیا ہے تو اس کا چہرہ سیاہ پڑجاتا ہے اور وہ غصہ پیتا رہتا ہے
تفسیر:
عورتوں کے ناقص ہونے کی وجوہ
الزخرف : ١٧ میں فرمایا : ” حالانکہ ان میں سے کسی کو جب اس کی بشارت دی جائے جس کے ساتھ اس نے رحمن کو متصف کیا ہے تو اس کا چہرہ سیاہ پڑجاتا ہے اور وہ غصہ پیتا رہتا ہے “
اس آیت میں بھی بیٹیوں کی کمی اور ان کا نقص بیان فرمایا ہے کہ جیسے ہی کسی شخص کو یہ معلوم ہو کہ اس کے ہاں بیٹی پیدا ہوئی ہے اس کا چہرہ سیاہ پڑجاتا ہے، بعض اوقات وہ اپنا گھر چھوڑ کر نکل جاتا ہے اور بعض اوقات وہ بیٹی کو زندہ درگور کردیتا ہے، وہ اس میں عار محسوس کرتا ہے کہو وہ کسی کے ہاتھ میں اپنی بیٹی کا رشتہ دے اور کسی کو اپنا داماد بنائے، وہ سمجھتا ہے کہ بیٹی کی وجہ سے اس کا سر ہمیشہ جھکا ہوا رہے گا، پھر بیٹی کے ناقص ہونے کی ایک اور وجہ یہ ہے :
تبیان القرآن – سورۃ نمبر 43 الزخرف آیت نمبر 17