وَجَعَلَهَا كَلِمَةًۢ بَاقِيَةً فِىۡ عَقِبِهٖ لَعَلَّهُمۡ يَرۡجِعُوۡنَ ۞- سورۃ نمبر 43 الزخرف آیت نمبر 28
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
وَجَعَلَهَا كَلِمَةًۢ بَاقِيَةً فِىۡ عَقِبِهٖ لَعَلَّهُمۡ يَرۡجِعُوۡنَ ۞
ترجمہ:
اور انہوں نے اس (عقیدہ توحید) کو اپنی نسل میں باقی رکھا تاکہ ان کی اولاد اسی عقیدہ کی طرف رجوع کرے
تفسیر:
الزخرف ٢٨ میں فرمایا : ” اور انہوں نے اس (عقیدہ توحید) کو اپنی نسل میں باقی رکھا تاکہ ان کی اولاد اسی عقیدہ کی طرف رجوع کرے “۔
یعنی حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی اولاد میں قیامت تک ضرور ایسے لوگ رہیں گے جو عقیدہ و توحید پر قائم ہوں گے اور جو ان میں سے مشرک ہوگیا اس کے متعلق بھی توقع ہے کہ وہ عقیدہ توحید کی طرف رجوع کرلے گا۔
حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنی اولاد کے متعلق یہ دعا کی تھی کہ :
واجنبنی وبنی ان لعبد الاصنام (ابراہیم :35)
اور مجھے اور میرے بیٹوں کو اس سے محفوظ رکھنا کہ ہم بتوں کی عبادت کریں
اور حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنے بیٹوں کو یہ وصیت کی تھی کہ تم تادم مرگ اسلام پر قائم رہنا، قرآن مجید میں ہے :
ووصی بھا ابرھم بنیہ ویعقول یبنی ان اللہ اصطفی لکم الدین فلا تموتن الا وانتم مسلمون (البقرہ :132)
ابراہیم اور یعقوب نے اپنے بیٹوں کو یہ وصیت کی کہ اے میرے بیٹو ! اللہ نے تمہارے لیے اس دین کو پسند فرمالیا ہے، پس تم تادم مرگ اسلام پر ہی قائم رہنا
حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی اس دعا کی برکت سے قیامت تک ان کی نسل میں ایسے لوگ آتے رہیں گے جو عقیدہ و توحید پر قائم ہوں گے۔ اس آیت میں یہ اشارہ ہے کہ جو شخص محض اپنی عقل سے اللہ تعالیٰ کی معرفت کا دعویٰ کرے اور انبیاء (علیہم السلام) کی وساطت کے بغیر اللہ تعالیٰ تک رسائی کا دعویٰ کرے اس کا دعویٰ جھوٹا ہے۔
تبیان القرآن – سورۃ نمبر 43 الزخرف آیت نمبر 28