أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَقَالُوۡا لَوۡلَا نُزِّلَ هٰذَا الۡقُرۡاٰنُ عَلٰى رَجُلٍ مِّنَ الۡقَرۡيَتَيۡنِ عَظِيۡمٍ ۞

ترجمہ:

اور انہوں نے کہا : یہ قرآن ان دوشہروں (مکہ اور طائف) کے کسی بڑے آدمی پر کیوں نازل ہوا

تفسیر:

کفار کے اس اعتراض کا جواب کہ قرآن کسی بڑے آدمی پر نازل ہونا چاہیے تھا

الزخرف : ٣١ میں فرمایا : ” اور انہوں نے کہا : یہ قرآن ان دوشہروں (مکہ اور طائف) کے کسی بڑے آدمی پر کیوں نازل ہوا “۔

علامہ ابوالحسن علی بن محمد الماوردی المتوفی ٤٥٠ ھ نے لکھا ہے کہ ان دوشہروں سے مراد مکہ اور طائف ہیں اور مکہ کے بڑے آدمی کے متعلق حسب ذیل اقوال ہیں :

(١) حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا : اس سے مراد الولید بن المغیرہ ہے۔

(٢) مجاہد نے کہا : اس سے مراد عتبہ بن ربیعہ ہے۔

اور طائف کے بڑے آدمی کے متعلق چار قول ہیں :

(١) حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا : اس سے مراد حبیب بن عمر ثقفی ہے۔

(٢) مجاہد نے کہا : اس سے مراد میر بن عبدیا لیل ثقفی ہے۔

(٣) قتادہ نے کہا : اس سے مراد عمرو بن مسعود ہے۔

(٤) السدی نے کہا : اس سے مراد کنانہ عبد بن عمرو ہے۔ (النکت والعیون ج ٥ ص ٢٢٣، دارالکتب العلمیہ، بیروت)

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 43 الزخرف آیت نمبر 31