کسبِ رزق کا فلسفہ اور قربانی
کسبِ رزق کا فلسفہ اور قربانی ۔
۔
سن 2007 ۔۔۔۔۔یہ اُن دنوں کی بات ہے جب میں گورنمنٹ ہائی سکول صحبت پور ڈسٹرکٹ صحبت پور بلوچستان میں کلاس نہم(9th)کا طالب علم تھا ۔سَرْ فداحسین چنہ صاحب ہمارے ٹیچر تھے ۔سرْ جی نویں اور دسویں کلاس کو بائیولوجی پڑھایا کرتے تھے ۔
۔
سَرْ نے ایک دن دورانِ لیکچر بیکٹریا اور وائرس کے بارے میں بتایا کہ بیکٹریا اپنی خوارک خود تیار کرتے ہیں جبکہ وائرس کی خوراک کا انحصار دوسرے جانداروں پر ہے یعنی وائرس اپنی خوراک خود تیار نہیں کرتے ۔
۔
سَرْ کے لیکچر کی اِس بات پر جب میں نے غور کیا تو معلوم ہوا دنیا کے تمام جاندار اپنی خوراک کے معاملے میں اِنہی دو کیٹیگریز میں تقسیم ہیں ۔
۔
انسان بھی اِسی دنیا میں بسنے والا ایک جاندار ہے ۔زندہ رہنے کےلئے اسے بھی خوراک کی ضرورت ہے ۔انسان اُن جانداروں میں سے ہے جو اپنی خوارک خود تیار کرتے ہیں یعنی کسبِ معاش کرتے ہیں۔
کسبِ معاش کےلئے ہر انسان نے مختلف ذرائع اپنائے ہوتے ہیں ۔بحیثیت مسلمان ہمارا دین بھی ہمیں ایک اچھا اور باکردار آئیڈیل فرد بننے کےلئے درس دیتا ہے کہ ہم معاشی طور پر بھی مضبوط ہوں ۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی “جَوَامِعُ الْکَلِمِ” احادیث میں ایک حدیث ہے ارشاد فرمایا “الْیَدُالْعُلْیَا خَیْرٌمّنْ الید السُفْلٰی”
موضوع کی مناسبت سے حدیث کا مفھوم “معاشی طور پر مضبوط ہاتھ والا مسلمان کمزور معیشت والے مسلمان کے ہاتھ سے بہتر ہے “
۔
معاشی پریشانیوں کا شکار انسان درست طریقے سے رب کی عبادت بھی نہیں کرسکتا ۔اگر کوئی مسلمان مُستقل طور پر معاشی تنگیوں کا شکار ہوجائے تو یہ پریشانی اُس کے دین وایمان میں بھی خلل ڈال سکتی ہے جسکی طرف حدیثِ پاک میں اشارہ ہے “کَادَ الفقْرُ اَنْ یّکُوْنَ کُفْرًا “
۔
معاشی ذرائع میں سے ایک ذریعے گلہ بانی (جانور پالنا) اور گھاس بیچنا بھی ہے ۔۔
۔
مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد کا کسبِ معاش جانور پالنے، بیچنے سے وابستہ ہے۔ہر سال عید قربان پر جانوروں کی قربانی کثیر مسلمانوں کی معاشی صورتحال کو بہتر بناکر اُنہیں خوش کردیتی ہے ۔
مسلمانوں کا یہ عمل اللہ پاک کے نزدیک بھی پسندیدہ عمل کہلائے گا ان شاء الله ۔کیونکہ حدیث پاک ہے “اَلْکَاسِبُ حَبِیْبُ اللّٰہِ” اپنے ہاتھ سے محنت کرکے حلال کمانے والا اللہ کا دوست ہے ۔
۔
لبرلز حضرات ہرسال قربانی کی موقع پر شور مچاتے ہیں اور مختلف حیلے بہانوں سے اِس شعارِ اسلامیہ کو مٹنے کے درپے ہیں لیکن لبرلز اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہوں گے ۔ان شاءالله عزوجل
۔
وہ لوگ جو سائنس کو خدا مانتے ہیں ہم اُنہیں بتانا چاہتے ہیں کہ سائنس کی رو سے انسانی اُن جانداروں میں سے ہے جو اپنی خوراک کا انتظام خود کرتے ہیں ۔
اب سوال یہ ہے کہ جو لوگ گلہ بانی یعنی (جانور پال کر) اپنا گزر بسر کرتے ہیں اور اپنے خوراک کا انتظام کرتے ہیں۔ لبرلز عیدقربان پر مختلف حیلے بہانوں کےذریعے اُن کے خوراک کا ذریعہ بند کرنے کے لئے اوچھے ہتھکنڈے اپنا کر اپنے خدا یعنی سائنس کی نافرمانی کیوں کرنا چاہتے ہیں؟
✍️ ابوحاتم
12/07/2021/