“نہ میں وہابی نہ میں بابی” نعرے کا جائزہ
“نہ میں وہابی نہ میں بابی” نعرے کا جائزہ۔
انجینئر محمد علی مرزا ایک بات بڑے اہتمام اور زور شور سے کرتا ہے کہ “نہ میں وہابی نہ میں بابی میں ہوں مسلم علمی کتابی”۔انجینئر محمد علی مرزا کا کہنا ہے کہ میں تیس سال تک بریلوی رہا اور اس کے بعد علمی کتابی مسلمان بنا۔وہ یہ بھی کہتا ہے کہ میرے تیس سال جہالت میں گزرے۔سوال یہ ہے کہ انجینئر محمد علی مرزا جہالت کے یہ 30 سال سنی رہا تو کس حیثیت کے ساتھ سنی رہا؟
کیا سنیوں کی مسجد کا امام رہا؟
کیا سنیوں کی مسجد کا خطیب رہا؟
کسی مدرسے کا شیخ القران و شیخ الحدیث رہا؟
اہل سنت و جماعت کا مناظر رہا؟
اہل سنت وجماعت کی طرف سے کتابوں کا مصنف رہا؟
ان سب باتوں کا جواب “ناں” میں ہے۔بقول علی مرزا یہ بات مان بھی لی جائے(جو کے حقیقت میں سفید جھوٹ ہے کیونکہ مرزا کی سالوں پرانی تصاویر اپنے روحانی باپ ڈاکٹر اسرار احمد کے ساتھ سوشل میڈیا پر وائرل ہیں)تو مرزا ایک عام سنی کے طور پر اہلسنت و جماعت میں رہا۔جس کی کوئی قابل قدر حثیت نہیں تھی۔ اور نہ ہی اس کو کوئی جانتا تھا۔
30 سال تک کوئی بندہ سنی رہ کر بدعقیدہ گمراہ ہو جائے تو اس میں اچنبے کی بات کیا ہے؟ کئی لوگ ساری ساری زندگی مسلمان رہ کر ملحد ہو جاتے ہیں ،لوگ چالیس پچاس سال مسلمانوں میں زندگی گزار کر قادیانی اور مرزائی بھی ہو جاتے ہیں ۔کئی جاہل سنی ماں باپ کے گھر میں پیدا ہو کر بعد میں رافضی ہو جاتے ہیں ۔سو اگر انجینئر محمد علی مرزا فکری گمراہی کا شکار ہوا ہے تو اس بات سے نہ اہل سنت و جماعت کی حقانیت پر کوئی فرق پڑتا ہے اور نہ دین اسلام کی صداقت پر کوئی حرف آتا ہے۔آخر عہد خیر القرون میں بھی تو لوگ مرتد ہوگئے تھے ۔
اب ہم آتے ہیں اس بات کی طرف جو محمد علی مرزا بڑے تواتر اور اہتمام سے دوہراتا رہتا ہے کہ “نہ میں وہابی نہ میں بابی میں ہوں مسلم علمی کتابی”۔
محمد علی مرزا کے افکار اور عقائد کو سن اور پڑھ کر یہ فیصلہ کرنا مشکل نہیں ہے کہ یہ ناہنجار 90 سے 95 فیصد تک متعصب اور متشدد وہابی ہے۔
1۔مزارات اولیاء کے متعلق اس کے نظریات
2۔غیراللہ سے استمداد کے متعلق نظریات
3۔توسل و شفاعت کے متعلق نظریات
4۔رفع الیدین وآمین بالجہر کے متعلق نظریات
5۔حاضرو ناظر و نور وبشر کے متعلق نظریات
6۔رویت باری تعالیٰ اور سماع موتیٰ کے متعلق نظریات
اور اس قسم کے متعلق جتنے بھی افکار و نظریات ہیں وہ سارے نجدیوں وہابیوں والے ہیں۔اور جیسے پرانے وہابی ان مسائل میں شدت اور سختی کرتے تھے بعینہ محمد علی مرزا بھی ان مسائل میں پرلے درجے کا ہٹ دھرم ،ضدی اور سخت طبیعت کا مالک ہے ۔اور اس پر مستزاد یہ کہ اپنے فالورز کو بھی بدتمیز، بدزبان اور بے ادب اور گستاخ بنا رہا ہے(جو دوران بحث مد مقابل پر چھوٹتے ہی جھوٹ بولنے کا الزام عائد کرتے ہیں)۔ ان کے خیال میں توحید کی تعلیم اس وقت تک مکمل نہیں ہوتی جب تک انبیاء اور صالحین کی تنقیص اور توہین نہیں کرلی جاتی۔
اور باقی پانچ فیصد نظریات میں انجینئر محمد علی مرزا رافضی اور شیعہ ہے۔ محمد علی مرزا نے محبت اہل بیت اطہار کے نام پر توہین صحابہ کرنا اپنے اوپر لازم کر رکھا ہے بالخصوص حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کے بارے میں جس طرح غلیظ اور گندی زبان استعمال کرتا ہے ہم اللہ تبارک و تعالی سے اس کی عافیت چاہتے ہیں۔
یہ بات سراسر جھوٹی ہے نہ میں وہابی نہ میں بابی ۔بلکہ حقیقت میں انجینئر محمد علی مرزا وہابی ہے اور رافضی ہے۔ محمد علی مرزا کے یہ علمی و فکری بابے ہیں:”حافظ زبیر علی زئی،شیخ ناصر الدین البانی ،مفتی محمد اسحاق جہالوی ،ڈاکٹر اسرار احمد ،جاوید احمد غامدی۔”
مجال ہے کبھی محمد علی مرزا نے تحقیق کے نام پر ان بابوں کی بے ادبی اور گستاخی کی ہو۔اپنے بابوں کا ذکر اور ادب و احترام کا اپنے اوپر التزام کیا ہوا ہے۔
یہ تھی محمد علی مرزا کے سلوگن نہ میں وہابی نہ میں بابی میں ہوں مسلم علمی کتابی کی حقیقت ۔
اللہ تبارک و تعالی سادہ لوح مسلمانوں کا ایمان سلامت رکھے اور گمراہوں کو ہدایت نصیب فرمائے۔
ڈاکٹر محمد رضا المصطفی کڑیانوالہ گجرات
25-07-2021اتوار
0092344650892۔واٹس آپ نمبر