حضور اکرمﷺ کی شریک حیات حضرت عائشہؓ سے محبت

تحریر: اسد الطحاوی الحنفی

سید المحدثین امام بخاری رحمہ اللہ اپنی مشہور تصنیف الادب المفرد میں ایک روایت لاتے ہیں:

حدثنا محمد بن سلام قال: حدثنا عبدة، عن هشام بن عروة، عن أبيه، عن عائشة رضي الله عنها قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إني لأعرف غضبك ورضاك» ، قالت: قلت: وكيف تعرف ذلك يا رسول الله؟ قال: ” إنك إذا كنت راضية قلت: بلى، ورب محمد، وإذا كنت ساخطة قلت: لا، ورب إبراهيم “، قالت: قلت: أجل، لست أهاجر إلا اسمك

حضرت سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہما فرماتی ہیں : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اے عائشہ! میں تمہاری ناراضگی اور رضا مندی پہچان لیتا ہوں ۔

انہوں نے عرض کی آپ کیسے پہچان لیتے ہیں ؟ آپﷺ نے فرمایا: جب تمہاری رضا مندی ہوتی ہے تو کہتی ہو جی ہاں! محمد ﷺکے رب کی قسم آپﷺ نے صحیح فرماتے ہیں

اور جب ناراضگی ہوتی ہے تو تم کہتی ہو نہیں! ابراہیم علیہ السلام کے رب کی قسم

اس پر وہ (حضرت عائشہ) کہنے لگیں آپﷺ نے درست فرمایا انکار کی حالت میں آپکا اسم گرامی ترک کرنا ہی مناسب سمجھتی ہوں

(الادب المفرد ، برقم: 403، وسند صحیح )

رجال کا تعارف!

۱۔ محمد بن سلام بن الفرج السلمي مولاهم

امام ذھبی انکی توثیق نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں :

محمد بن سلام الحافظ الثقة محدث بخارى أبو عبد الله البيكنيد

[تذكرة الحفاظ، جلد ۲ ، ص ۹]

۲۔ هشام بن عروة بن الزبير بن العوام الأسدي

امام ذھبی انکی توثیق کرتے ہوئے فرماتے ہین :

الإمام، الثقة، شيخ الإسلام

[سیر اعلام النبلاء، جلد ۶، ص ۳۴]

۴۔ عروة ابن الزبير بن العوام

یہ صحابی رسولﷺ زبیر بن عوام کے ییٹے تھے اور حضرت اسماء بنت ابی بکر کے بیٹے تھے یعنی حضرت ابو بکر کے پوتے تھے

اور حضرت عائشہ انکی خالہ تھیں اور انہوں نے حضرت عائشہ کی خدمت گزاری کی ہے

امام ذھبی انکی توثیق کرتے ہوئے فرماتے ہیں :

یہ امام مدینہ کے عالم اور فقھاء میں سے ایک تھے ۔ امام ابن سعد کہتے ہیں کہ یہ ثقہ مامون کثیر الحدیث اور فقیھاء تھے اور امام عجلی کہتے ہیں کہ یہ مدنی ثقہ نیک شخص تھے

الإمام، عالم المدينة، أبو عبد الله القرشي، الأسدي، المدني، الفقيه، أحد الفقهاء السبعة.

حدث عن: أبيه بشيء يسير؛ لصغره.

وعن: أمه؛ أسماء بنت أبي بكر الصديق.

وعن: خالته؛ أم المؤمنين عائشة، ولازمها، وتفقه بها.

قال ابن سعد : كان عروة ثقة، ثبتا، مأمونا، كثير الحديث، فقيها، عالما.

وقال أحمد العجلي: مدني، ثقة، رجل صالح،

[سیراعلام النبلاء، جلد ۵ ، ص ۴۲۱]

تحقیق: دعاگو اسد الطحاوی الحنفی البریلوی