‏اس تصویر کو تھوڑی توجہ دیجیے۔
کورونا “نقاب” میں ملبوس “میرا جسم ، میری مرضی” کی علم بردار ان خاتون کو ذرا پہچاننے کی کوشش کیجیے
جی بالکل درست پہچانا۔ ان کا نام “نور مقدم” ہے۔ وہی نور مقدم جو “میرا جسم میری مرضی” کے زیرِ اثر اپنے “بوائے فرینڈ” ظاہر ذاکر” کے گھر اپنے جسم کے ساتھ ‏پہنچ گئیں۔ ظاہر ذاکر وہاں تین چار روز ان کے جسم سے کیا کرتا رہا، اور اس دوران خاتون کے گھر والے کیوں مطمئن ہوکر بیٹھے رہے، اس کا تو علم نہیں۔

لیکن میڈیا کی اطلاعات کے مطابق یہ بالآخر اپنے جسم پر اپنی مرضی چلانے میں اس حد تک کامیاب ہوگئیں کہ ظاہر ذاکر کے گھر کی بالائی منزل ‏سے کود گئیں اور اپنے جسم کی ہڈیاں تڑوا بیٹھیں۔ قصہ یہیں تمام نہ ہوا بلکہ ظاہر ذاکر ان کے جسم پر اپنی مرضی چلاتے ہوئے پہلے تو شکستہ جسم کی مالک ان خاتون کو بالوں سے پکڑ کر گھسیٹتا ہوا بالائی منزل پر اپنے کمرے تک لے گیا۔

اوپر لے جاکر پہلے تو اس خاتون کے جسم میں اُن کی مرضی ‏کے برعکس پہلے تو پستول کی گولیاں اتار دیں۔ اسی پر بس نہ کیا بلکہ خاتون کے جسم کو اس سر کے بوجھ سے بھی آزاد کردیا جس میں “میرا جسم ، میری مرضی” کا سودا سمایا ہوا تھا۔
اب مسئلہ پولیس کے ساتھ درپیش ہے کہ دونوں کا تعلق اس طبقہ سے ہے جہاں پیسہ اور تعلقات گھر کی باندی ہوا کرتے ہیں ‏اس وقت تو پولیس دونوں جانب کے دباؤ میں برگر کا کباب بنی ہوئی ہے۔ لیکن خیر پولیس کے لیے اس قسم کا “خاندانی” واقعات تو لاٹری کا جیک پاٹ ہوا کرتے ہیں۔ پولیس کچھ دن بونس کمائے گی اور بعد میں با اثر افراد دونوں خاندانوں میں صلح کروا دیں گے اور راوی سکھ چین لکھنا شروع کردے گا..