اِنۡ هُوَ اِلَّا عَبۡدٌ اَنۡعَمۡنَا عَلَيۡهِ وَجَعَلۡنٰهُ مَثَلًا لِّبَنِىۡۤ اِسۡرَآءِيۡلَؕ ۞- سورۃ نمبر 43 الزخرف آیت نمبر 59
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اِنۡ هُوَ اِلَّا عَبۡدٌ اَنۡعَمۡنَا عَلَيۡهِ وَجَعَلۡنٰهُ مَثَلًا لِّبَنِىۡۤ اِسۡرَآءِيۡلَؕ ۞
ترجمہ:
ابن مریم محض ہمارے (مقدس) بندے ہیں، ہم نے ان پر انعام فرمایا ہے اور ہم نے ان کو بنی اسرائیل کے لیے اپنی قدرت کی نشانی بنادیا ہے
الزخرف : ٥٩ میں فرمایا : ” ابن مریم محض ہمارے (مقدس) بندے ہیں، ہم نے ان پر انعام فرمایا ہے اور ہم نے ان کو بنی اسرائیل کے لیے اپنی قدرت کی نشانی بنادیا ہے “۔
حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) خدا کے بندے تھے، خدا یا خدا کے بیٹے نہ تھے
اس آیت کا معنی یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) خدا یا اس کے بیٹے نہ تھے، وہ ہمارے بندوں میں سے ایک بندے تھے اور بہت مقدس اور مقرب بندے تھے، ہم نے ان کو شرف نبوت سے سرفراز کیا، ان کو کتاب عطا فرمائی اور وہ جہاں کہیں بھی ہوں ان کو برکت والا بنایا، ان کو پالنے اور پنگوڑے میں لوگوں سے کلام کرنیوالا بنایا اور ان کو ہم نے اور بہت انعامات عطا کیے اور بنی اسرائیل کے لیے ہم نے ان کو اپنی قدرت کا نمونہ بنادیا، اس سے مراد یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو بغیر باپ کے پیدا فرمایا، پھر ان کو ایسے معجزات عطا فرمائے جو اس سے پہلے اور کسی کو عطا نہیں فرمائے تھے۔ وہ مٹی کا پرندہ بنا کر اس میں پھونک مارتے تو وہ جیتا جاگتا پرندہ بن کر فضا میں اڑنے لگتا، وہ مادر زاد اندھے کو بینا کردیتے تھے اور کوڑھی کو تندرست کردیتے تھے، انہوں نے دو قدیم اور دو جدید مردوں کو زندہ کیا، انہوں نے جس طرح بچپن میں کلام کیا تھا اسی طرح آسمان سے نازل ہونے کے بعد ادھیڑ عمر میں کلام کریں گے، تاہم ان عظیم الشان معجزات کی وجہ سے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کہ عبدیت کے مقام سے اٹھا کر الوہیت کے مقام پر فائز کرنا صحیح نہیں ہے اور نہ ان کی عبادت کرنا درست ہے، البتہ ان معجزات سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے انتہائی مکرم اور مقرب بندے اور عظیم الشان رسول تھے۔
القرآن – سورۃ نمبر 43 الزخرف آیت نمبر 59