أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَقَالُـوۡٓا ءَاٰلِهَتُنَا خَيۡرٌ اَمۡ هُوَ‌ؕ مَا ضَرَبُوۡهُ لَكَ اِلَّا جَدَلًا ؕ بَلۡ هُمۡ قَوۡمٌ خَصِمُوۡنَ ۞

ترجمہ:

اور انہوں نے کہا : آیا ہمارے معبود بہتر ہیں یا وہ ؟ ان کا اس مثال کو بیان کرنا محض جھگڑنے کے لیے ہے، بلکہ وہ ہیں ہی جھگڑالو لوگ

مشرکین کا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی عبادت کی بہ نسبت اپنے بتوں کی عبادت کو اضل قرار دینا

الزخرف : ٥٨ میں فرمایا :” اور انہوں نے کہا : آیا ہمارے معبود بہتر ہیں یا وہ ؟ ان کا اس مثال کو بیان کرنا محض جھگڑنے کے لیے ہے، بلکہ وہ ہیں ہی جھگڑالو لوگ “

مشرکین کے اس قول کی متعدد تقریریں ہیں : علامہ ابوعبداللہ مالکی قرطبی متوفی ٦٦٨ ھ لکھتے ہیں :

(١) ہمارے معبود بہتر ہیں یا عیسیٰ اور انہوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بحث کرتے ہوئے کہا : ہر وہ جس کی اللہ کو چھوڑ کر عبادت کی گئی وہ دوزخ میں ہگا تو ہم اس بات سے راضی ہیں کہ ہمارے معبود بھی، عیسیٰ ، ملائکہ اور عزیر کے ساتھ دوزخ میں چلے جائیں۔

(٢) قتادہ نے کہا : ہمارے معبود بہتر ہیں (سیدنا) محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، قتادہ نے کہا : ان کا مطلب یہ تھا کہ ان کے معبود بہتر ہیں۔ (الجامع لاحکام القرآن جز ١٦ ص ٩٥، دارالفکر، بیروت، ١٤١٥ ھ)

حافظ ابن کثیر متوفی ٧٧٤ ھ لکھتے ہیں :

قتادہ نے کہا : حضرت عبداللہ بن مسعود کی قرأت میں ہے ” الھتنا خیرام ھذا “ ان کی مراد سیدنا محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، قریش یہ کہتے تھے کہ (سیدنا) محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صرف یہ ارادہ کرتے ہیں کہ ہم ان کی اس طرح عبادت کریں جس طرح حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی قوم نے ان کی عبادت کی تھی، اللہ تعالیٰ نے فرمایا : یہ صرف جدل اور جھگڑا کرنا چاہتے ہیں، امام احمد نے حضرت ابوامامہ (رض) سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو قوم بھی ہدایت کے بعد گمراہ ہوئی اس کو وراثت میں جھگڑا دیا گیا۔ (مسند احمد ج ٥ ص ٢٥٦) اور حضرت ابوامامہ سے ایک اور روایت ہے، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو امت بھی اپنے نبی کے بعد گمراہ ہوئی اس کی پہلی گمراہی تقدیر کی تکذیب کرنا ہے اور جو امت بھی اپنے نبی کے بعد گمراہ ہوئی اس کو جدل اور جھگڑادیا گیا۔ (تفسیر ابن کثیر ج ٤ ص ١٤٣، دارالفکر، بیروت، ١٤١٩ ھ)

امام فخر الدین محمد بن عمر رازی متوفی ٦٠٦ ھ لکھتے ہیں :

کفار مکہ نے کہا : ہمارے معبود افضل ہیں یا (سیدنا) محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، انہوں نے یہ اس لیے کہا کہ وہ کہتے تھے کہ (سیدنا) محمد ہم کو اپنی عبادت کی دعوت دیتے ہیں اور ہمارے آبائواجداد یہ کہتے ہیں کہ ان بتوں کی عبادت واجب ہے اور جب دو باتوں میں سے ایک بات ہوئی ہے تو ان بتوں کی عبادت افضل ہے کیونکہ ہمارے آبائو اجداد اور اسلاف کا اسی طریقہ پر اتفاق ہے اور رہے (سیدنا) محمد تو ہمارے معاملہ میں ان کی عبادت پر تہمت ہے، لہٰذا بتوں کی عبادت کرنا زیادہ افضل ہے۔ (تفسیر کبیر ج ٩ ص ٦٣٩، داراحیاء التراث العربی، بیروت، ١٤١٥ ھ)

آیا کفار نے اپنے بتوں کو بہتر قرار دیا تھا یا حضرت عیسیٰ کو ؟

ایک بحث یہ ہے کہ مشرکین نے جو کہا تھا کہ ہمارے معبود بہتر ہیں یا عسیٰ ، اس سے ان کی مراد اپنے معبودوں کو حضرت عیسیٰ سے افضل قرار دینا تھا، یا حضرت عیسیٰ کو اپنے معبودوں سے افضل قرار دینا تھا، اس کے متعلق مفسرین کی حسب ذیل تصریحات ہیں :

علامہ ابوالحسن علی بن احمد الواحدی النیشاپوری المتوفی ٤٦٨ ھ لکھتے ہیں :

یعنی ہمارے معبود حضرت عیسیٰ سے بہتر نہیں ہے، پس اگر حضرت عیسیٰ دوزخ میں ہوں کہ اللہ کو چھوڑ کر ان کی عبادت کی گئی ہے تو اسی طرح ہمارے معبودوں ہوں گے۔ (الوسیط ج ٤ ص ٧٩، دارالکتب العلمیہ، بیروت، ١٤١٥ ھ)

علامہ ابوالقاسم محمود بن عمر زمخشری متوفی ٥٣٨ ھ لکھتے ہیں :

ان کی مراد یہ تھی کہ ہمارے معبود آپ کے نزدیک حضرت عیسیٰ سے بہتر نہیں ہیں تو جب حضرت عیسیٰ (العیاذ باللہ) دوزخ کا ایندھن بنیں گے تو ہمارے معبودوں کا معاملہ تو آسان ہے۔ (الکشاف ج ٤ ص ٢٦٢، داراحیاء التراث العربی، بیروت، ١٤١٧ ھ)

علامہ ابوالبرکات عبداللہ بن احمد بن احمد بن محمود نسفی حنفی متوفی ٧١٠ ھ لکھتے ہیں :

ان کی مراد یہ تھی : ہمارے معبود حضرت عیسیٰ سے بہتر نہیں ہیں، پس حضرت عیسیٰ (العیاذ اباللہ) دوزخ کا ایندھن بنیں گے تو ہمارے معبودوں کا معاملہ تو آسان ہے۔ (مدارک التنزیل علی ھامش الخازن ج ٤ ص ١٠٨، مطبوعہ پشاور)

قاضی ابو سعود محمد بن محمد مفطفی العمادی الحنفی المتوفی ٩٨٢ ھ لکھتے ہیں :

یعنی حضرت عیسیٰ ہمارے معبودوں سے بہتر ہیں، پس جب وہ دوزخ میں ہوں گے تو کوئی حرج نہیں ہے اگر ہم بھی اپنے معبودوں کے ساتھ دوزخ میں ہوں۔ (تفسیر ابوسعود ج ٦ ص ٣٩، دارالکتب العلمیہ، بیروت، ١٤١٩ ھ)

علامہ شیخ اسماعیل حقی حنفی متوفی ١١٣٧ ھ لکھتے ہیں :

ظاہر ہے کہ حضرت عیسیٰ ہمارے معبودوں سے بہتر ہیں، پس جب وہ دوزخ میں ہوں گے تو کوئی حرج نہیں ہے کہ ہم بھی اپنے معبودوں کے ساتھ دوزخ میں ہوں۔ (روح البیان ج ٨ ص ٥١٢، داراحیاء التراث العربی، بیروت، ١٤٢١ ھ)

علامہ سید محمود آلوسی حنفی متوفی ١٤٧٠ ھ لکھتے ہیں :

آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے نزدیک ظاہر یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) ہمارے بتوں سے بہتر ہیں، پس جب وہ دوزخ میں ہوں گے تو کوئی حرج نہیں ہے کہ ہمارے معبود اور ہم بھی دوزخ میں ہوں۔ (روح البیان جز ٢٥ ص ١٤٣، درالفکر، بیروت، ١٤١٧ ھ)

صدر الافاضل سید محمد نعیم الدین حنفی مراد آبادی لکھتے ہیں :

مطلب یہ تھا کہ آپ کے نزدیک حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) بہتر ہیں تو اگر وہ (معاذاللہ) جہنم میں ہوئے تو ہمارے معبود یعنی بت بھی ہوا کریں کچھ پرواہ نہیں۔ (خزائن العرفان بر کنزالایمان ص ٧٨٥)

القرآن – سورۃ نمبر 43 الزخرف آیت نمبر 58