أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَنَادٰى فِرۡعَوۡنُ فِىۡ قَوۡمِهٖ قَالَ يٰقَوۡمِ اَلَيۡسَ لِىۡ مُلۡكُ مِصۡرَ وَهٰذِهِ الۡاَنۡهٰرُ تَجۡرِىۡ مِنۡ تَحۡتِىۡ‌ۚ اَفَلَا تُبۡصِرُوۡنَؕ ۞

ترجمہ:

اور فرعون نے اپنی قوم میں ندا کی اور کہا : اے میری قوم ! کیا یہ مصر کا ملک میرا نہیں ہے اور یہ دریا جو میرے محل کے کنارے بہہ رہے ہیں کیا تم نہیں دیکھ رہے

تفسیر:

الزخرف : ٥١ میں فرمایا : ” اور فرعون نے اپنی قوم میں ندا کی اور کہا : اے میری قوم ! کیا یہ مصر کا ملک میرا نہیں ہے اور یہ دریا جو میرے محل کے کنارے بہہ رہے ہیں کیا تم نہیں دیکھ رہے “

اس سے پہلے اللہ تعالیٰ نے یہ بتایا تھا کہ فرعون کا حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھ کیا معاملہ ہوا، اب یہ بتارہا ہے کہ فرعون کا اپنی قوم کے ساتھ کیا معاملہ ہوا اور اس نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھ اپنی معرکہ آرائی کو کس طرح اپنی قوم کے سامنے پیش کیا۔

اس نے کہا : کیا دریائے نیل میرے محل کے نیچے نہیں بہہ رہا، یا اس کا مطلب تھا کہ دریائے نیل سے چار نہریں نکال کر میرے محل کے ساتھ ساتھ جاری نہیں کی گئیں۔ خلاصہ یہ ہے کہ اس نے اپنے مال کی کثرت اور اپنے عیش و عشرت کی فراوانی سے اپنی فضیلت پر استدلال کیا اور اس کا مطلب یہ تھا کہ جب میں افضل ہوں تو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے مقابلہ میں، میں ہی حق پر ہوں۔

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 43 الزخرف آیت نمبر 51