اب فتنہ ارتداد بشکل پیار و محبت مسلم گھروں کے اندر داخل ہو گیا ہے جو تیزی کے ساتھ بڑھ رہا ہے اور ہم دین سے دوری ہونے کے ساتھ ساتھ عزت و آبرو کو برسرِ عام نیلام کر رہے ہیں اور ہماری ہرجگہ ہنسائی بھی ہو رہی ہے !!!مشائخِ عظام کو پیری مریدی اور دعا تعویذ سے مطلب ہے ,مقررین اور خطباء کو نذرانہ اور تقریر سے مطلب ہے ,آئمہ کو امامت اور مدرسین کو درس و تدریس سے مطلب ہے,مصنفین اور مولفین کو تحریر و تصنیف سے دلچسپی ہے اور اغنیاء دولت وثروت کی نمائش اور اضافہ میں لگے ہوئے ہیں ,سیاست داں سیاسی گلیاروں کا چکر لگا رہے ہیں اور عوام الناس کا طبقہ کو “فتنہ ارتداد، عزت و آبرو کی نیلامی ” سے کوئی سروکار نہیں ہے اور شر پسند عناصر منظم طریقے سے ہمارے گھروں میں گھس چکے ہیں اور کئی ہزار سے زائد مسلم لڑکیوں اور عورتوں کی زندگی تباہی کے دہانے پر پہنچا چکے ہیں اور تاہنوز یہ سلسلہ جاری ہے !!!اب یہ دھیرے دھیرے ثابت ہوتا جا رہا ہے کہ جو قوم پوری دنیا کی قیادت اور رہنمائی کے لیے بھیجی گئی تھی اب وہ خود اپنے گھر کی حفاظت نہیں کر سکتی ہے بھلا قیادت و امامت کیا کرے گی ؟؟!!! اصلاحِ معاشرہ کے نام پر جلسے بہت ہوتے ہیں لیکن معاشرے میں اصلاح کے بجائے فساد کی جڑی مضبوط ہوتی جا رہی ہیں ,اب مسلمانوں کو ہندوستان کا نیا دلت بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور ہر میدان میں اچھوت بنانے کا کھیل کھیلا جا رہا ہے !!پھر بھی ہمارے بڑے لوگ جو قوم و ملت کے ٹھیکدار ہیں اور مہنگے مہنگے ہوٹلوں میں بنام اصلاحِ معاشرہ قوم و ملت کے پیسے سے پروگرام کرا رہے ہیں اور زکوة,خیرات,امداد اور تمام ڈونیشن پر ان کا قبضہ ہے وہ خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں !!اپنے آپ کو سید کہتے ہیں ,اپنے آپ کو سادات کرام میں شامل کرتے ہیں اور سید الشہداء امام حسین رضی اللہ عنہ سے اپنا رشتہ جوڑتے ہیں آج آپ کے نانا جان محسنِ انسانیت ,مصطفی جان رحمت حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں کھلم کھلا گستاخی کی جا رہی ہے یہ لوگ یا تو خاموش ہیں یا اخبارات میں بیانات جاری کرکے اپنی ذمہ داری سے بھاگ رہے ہیں اور قانونی کاروائی میں صرف گنے چنے افراد ہی آگے آئے ہیں اور اللہ تعالی کے مقدس کتاب قرآن مجید میں خامیاں نکالنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور لاریب فیہ والی کتاب کو مشکوک اور اس میں وہم پیدا کرنے کے لیے مردود زمانہ مرتد وسیم رضوی ایک بڑی تنظمیم کی سرپرستی میں سرپریم کورٹ پہنچا ہوا ہے پھر بھی ہماری قوم کے ٹھیکداروں کی آنکھیں کھل نہیں رہی ہیں اور اس طرح فتنوں کا جواب دینے کے لیے نہ ہی کوئی کمیٹی بنائی گئی ہے اور نہ ہی وکلاء کی ٹیم بنائی گئی ہے سب کے سب دوسرے کی راہ دیکھ رہے ہیں یا انفرادی کوشش جاری ہے۔

✍محمد عباس الازہری