فَاخۡتَلَفَ الۡاَحۡزَابُ مِنۡۢ بَيۡنِهِمۡۚ فَوَيۡلٌ لِّلَّذِيۡنَ ظَلَمُوۡا مِنۡ عَذَابِ يَوۡمٍ اَلِيۡمٍ ۞- سورۃ نمبر 43 الزخرف آیت نمبر 65
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
فَاخۡتَلَفَ الۡاَحۡزَابُ مِنۡۢ بَيۡنِهِمۡۚ فَوَيۡلٌ لِّلَّذِيۡنَ ظَلَمُوۡا مِنۡ عَذَابِ يَوۡمٍ اَلِيۡمٍ ۞
ترجمہ:
پھر (بنی اسرائیل کے) گروہوں نے آپس میں اختلاف کیا، پس ظالموں کے لیے درد ناک دن کا عذاب کی ہلاکت ہے
تفسیر:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
پھر (بنی اسرائیل کے) گروہوں نے آپس میں اختلاف کیا، پس ظالموں کے لیے درد ناک دن کا عذاب کی ہلاکت ہے وہ صرف قیامت کا انتظار کررہے ہیں کہ وہ ان پر اچانک آجائے اور ان کو پتا بھی نہ چلے اس دن گہرے دوست ایک دوسرے کے دشمن ہوں گے ماسوا متقین کے (الزخرف : 65-67)
اس آیت میں ” احزاب “ کا لفظ ہے، یہ حزب کی جمع ہے، حزب کا معنی ہے : لوگوں کی جماعت اور گروہ، یہاں مراد یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے آسمانوں پر اٹھائے جانے کے تین سو سال بعد انہوں نے آپس میں اختلاف کیا، یہود نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے متعلق کہا : وہ زنا سے پیدا ہوتے تھے اور عیسائیوں میں سے بعض نے کہا : وہ اللہ تعالیٰ کا عین ہیں اور بعض نے کہا : وہ اللہ کے بیٹے ہیں اور بعض نے کہا : وہ تین میں کے تیسرے ہیں اور بعض مومن تھے جنہوں نے کہا : حضرت عیسیٰ اللہ تعالیٰ کے بندے اور اس کے رسول تھے، اس آیت میں جو درد ناک عذاب کے دن کی وعید ہے وہ پہلے فرقوں کے متلق ہے یعنی ان یہودیوں کے بارے میں جو حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی شان میں کمی کرتے تھے اور ان عیسائیوں کے متعلق ہے جو حضرت عیسیٰ کو خدا کا بیٹا کہتے تھے۔
تبیان القرآن – سورۃ نمبر 43 الزخرف آیت نمبر 65