أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

فَذَرۡهُمۡ يَخُوۡضُوۡا وَيَلۡعَبُوۡا حَتّٰى يُلٰقُوۡا يَوۡمَهُمُ الَّذِىۡ يُوۡعَدُوۡنَ ۞

ترجمہ:

آپ ان کو ان کے مشغلوں اور لغویات میں پڑے رہنے دیں، حتیٰ کہ ان کا سابقہ اس دن سے پڑجائے جس دن سے ان کو ڈرایا گیا ہے

تفسیر:

الزخرف : ٨٣ میں فرمایا : ” آپ ان کو ان کے مشغلوں اور لغویات میں پڑے رہنے دیں، حتیٰ کہ ان کا سابقہ اس دن سے پڑجائے جس دن سے ان کو ڈرایا گیا ہے “

آپ ان کو ان باطل کا رروائیوں میں مصروف رہنے دیں اور دنیا کے لہو ولعب میں مشغول رہنے دیں، تاکہ آخرت میں یہ اس کے نتیجہ میں عذاب میں مبتلا ہوں، ایک تفسیر یہ ہے کہ جہاد کی آیتوں سے اس آیت کا حکم منسوخ ہوچکا ہے۔ یہ حکم اس وقت تھا جب ابتداء میں مکہ مکرمہ میں مسلمانوں کی کوئی جمعیت نہیں تھی، ان کی ریاست تھی اور نہ کوئی حکومت تھی اور جب مسلمانوں کی ریاست قائم ہوگئی تو انہیں حکم دیا گیا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے باغیوں اور سرکشوں کے خلاف جہاد کریں اور کلمہ حق بلند کریں۔

اور اس کی دوسری تفسیر یہ ہے کہ یہ آیت محکم ہے اور اس میں اہل مکہ کو آخرت کا عذاب سے ڈرایا ہے کہ اگر تم یونہی اپنی باطل کاروائیوں میں مشغول رہے تو وہ دن آنے والا ہے کہ تمہیں ان تمام باطل کاروائیوں اور سید نا محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مخالفت کرنے کی سز بھگتنی ہوگی۔

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 43 الزخرف آیت نمبر 83