هَلۡ يَنۡظُرُوۡنَ اِلَّا السَّاعَةَ اَنۡ تَاۡتِيَهُمۡ بَغۡتَةً وَّهُمۡ لَا يَشۡعُرُوۡنَ ۞- سورۃ نمبر 43 الزخرف آیت نمبر 66
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
هَلۡ يَنۡظُرُوۡنَ اِلَّا السَّاعَةَ اَنۡ تَاۡتِيَهُمۡ بَغۡتَةً وَّهُمۡ لَا يَشۡعُرُوۡنَ ۞
ترجمہ:
وہ صرف قیامت کا انتظار کررہے ہیں کہ وہ ان پر اچانک آجائے اور ان کو پتا بھی نہ چلے
تفسیر:
الزخرف : ٦٦ میں فرمایا : ” وہ صرف قیامت کا انتظار کررہے ہیں کہ وہ ان پر اچانک آجائے اور ان کو پتا بھی نہ چلے “
جس وقت قیامت آئے گی تو وہ اچانک آئے گی اور اس سے پہلے قیامت کے آنے کا کسی کو علم نہیں ہوگا اور سب لوگ اس سے غافل ہوں گے، اس لیے اس وقت کے آنے سے پہلے ہر شخص پر لازم ہے کہ وہ اپنے گناہوں سے توبہ کرلے، قیامت کا اطلاق تین چیزوں پر ہوتا ہے :
(١) ہر انسان کی موت پر، اس کے حق میں قیامت ہے، یہ قیامت صغریٰ ہے، حدیث میں ہے :
حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں کوئی شخص فوت ہوجاتا ہے تو اس کی قیامت قائم ہوجاتی ہے، سو تم اللہ تعالیٰ کی اس طرح عبادت کرو گویا کہ تم اس کو دیکھ رہے ہو اور اس سے ہر وقت استغفار کرتے رہو۔ (الفردوس بما ثور الخطاب رقم الحدیث : ٢٨٥، جمع الجوامع رقم الحدیث : ٢٥٨٠، کنز العمال رقم الحدیث : ٤٢٧٤٨ )
اسی لیے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا :
قبر یا تو جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے یا دوزخ کے گڑھوں میں سے ایک گڑھا ہے۔ (الترغیب والترہیب ج ٤ ص ٢٣٨، مجمع الزوائد ج ٣ ص ٢٤٦ )
(٢) جب قیامت قائم ہوگی تو ہر شخص فوت ہوجائے گا، یہ قیامت لوگوں پر اچانک آئے گی، کسی کو اس کے وقوع کا وقت معلوم نہیں ہے، یہ قیامت وسطی پر، اس کا علم ان علامات سے ہے جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بتائی ہیں۔
حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ قیامت کی علامتوں میں سے یہ ہے کہ علم کم ہوجائے گا، جہل کا غلبہ ہوگا، کھلے عام زنا ہوگا، عورتیں زیادہ ہوں گی، مرد کم ہوں گے، حتیٰ کے پچاس عورتوں کا کفیل ایک مرد ہوگا۔ (صحیح البخاری رقم الحدیث : ٨١، سنن الترمذی الحدیث : ٢٢٠٥، سنن ابن ماجہ رقم الحدیث : ٤٠٤٥، جامع المسانید والسنن مسند انس بن مالک رقم الحدیث : ٢٣٨٨)
حضرت حذیفہ بن اسید الغفاری (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں دیکھا ہم اس وقت قیامت کا ذکر کررہے تھے، آپ نے فرمایا : قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک کہ تم دس نشانیاں نہ دیکھ لو (١) دھواں (٢) دجال (٣) دابۃ الارض (٤) سورج کا مغرب سے طلوع ہونا (٥) حضرت عیسیٰ بن مریم کا نزول (٦) یاجوج ماجوج (٧) تین دفعہ زمین کا دھنسنا، ایک دفعہ مشرق میں، ایک دفعہ مغرب میں اور ایک دفعہ جزیرۃ العرب میں (١٠) اور کے آخر میں یمن سے ایک آگ نکلے گی جو لوگوں کو میدان محشر کی طرف لے جائے گی۔ (صحیح مسلم رقم الحدیث : ٢٩٤٧ )rnٗٗ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب مال غنیمت کو ذاتی دولت بنا لیا جائے اور امانت کو مال غنیمت بنا لیا جائے اور زکوٰۃ کو جرمانہ قرار دیا جائے اور دین کے علاوہ علم حاصل کیا جائے اور مرد اپنی بیوی کی اطاعت کرے اور ماں کی نافرمانی کرے، اپنے دوست کو قریب رکھے اور اپنے باپ کو دور رکھے اور مسجدوں میں آوازیں بلند کی جائیں اور قبیلہ کا سردار میں سب سے بڑا فاسق ہو اور قوم کا سردار رزیل ترین شخص ہو اور کسی شخص کے شر کے خطرہ سے اس کی عزت کی جائے اور فاحشہ عورتیں موسیقی کا اظہار کریں اور شرابیں پی جائیں اور اس امت کے آخری لوگ پہلے لوگوں پر لعنت کریں تو تم اس وقت سرخ آندھی کا انتظار کرو اور زلزلہ کا اور زمین کے دھنسنے کا اور شکلوں کے مسخ ہونے کا اور آسمان سے پتھر برسنے کا اور ان بڑی بڑی نشانیوں کا جو پے درپے آئیں گی جیسے وہ نشانیاں ایک ڈوری میں پروئی ہوئی ہوں۔ (سنن الترمذی رقم الحدیث : ٢٢١١، المسند الجامع رقم الحدیث : ١٥٢٣٨)
حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قیامت اس وقت قائم ہوگی جب زمین میں اللہ اللہ کہتے والا کوئی نہ رہے۔ (صحیح مسلم رقم الحدیث : ١٤٨، جامع المسانید والسنن مسند انس بن مالک رقم الحدیث : ٩٠١)
(٣) قیامت کبریٰ ، اس کا اطلاق یوم حشر پر ہے، جس دن تمام مردوں کو محشر کی طرف جمع کیا جائے گا، اس کا ذکر ان آیات میں ہے :
ویوم القیمۃ یردون الی اشد العذاب (البقرہ :85)
اور قیامت کے دن ان کو زیادہ سخت عذاب کی طرف لوٹایا جائے گا۔
فاللہ یحکم بینھم یوم القیمۃ فیما کانوا ففیہ یختلفون (البقرہ :113)
سو اللہ قیامت کے دن ان کے درمیان ان چیزوں کا فیصلہ فرما دے گا جن میں وہ ایک دوسرے سے اختلاف کرتے تھے
ولا یکلمھم اللہ یوم القیمۃ ولا یزکیھم ولھم عذاب الیم (البقرہ :174)
اور اللہ قیامت کے دن ان سے کلام نہیں فرمائے گا اور نہ ان کے باطن کو پاک کرے گا اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہوگا
تبیان القرآن – سورۃ نمبر 43 الزخرف آیت نمبر 66