وَتِلۡكَ الۡجَنَّةُ الَّتِىۡۤ اُوۡرِثۡتُمُوۡهَا بِمَا كُنۡتُمۡ تَعۡمَلُوۡنَ ۞- سورۃ نمبر 43 الزخرف آیت نمبر 72
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
وَتِلۡكَ الۡجَنَّةُ الَّتِىۡۤ اُوۡرِثۡتُمُوۡهَا بِمَا كُنۡتُمۡ تَعۡمَلُوۡنَ ۞
ترجمہ:
اور یہ وہ جنت ہے جس کے تم اپنے اعمال کی وجہ سے وارث کیے گئے ہو
تفسیر:
جنت کی وراثت کی توجیہ
الزخرف : ٧٣۔ ٧٢ میں فرمایا : ” اور یہ وہ جنت ہے جس کے تم اپنے اعمال کی وجہ سے وارث کیے گئے ہو اور اس جنت میں تمہارے لیے بکثرت پھل ہیں جن کو تم کھاتے رہو گے “
اہل جنت سے جنت میں یہ کہا جائے گا : یہ وہ جنت ہے جس کا تم سے دنیا میں ذکر کیا جاتا تھا، انسان عموماً اس چیز کا وارث کیا جاتا ہے جو کوئی اس کے لیے چھوڑ جاتا ہے، سو اللہ تعالیٰ نے کافروں کے لیے جو جنتیں بنائی تھیں وہ ان جنتوں کو چھوڑ کر دوزخ میں چلے جائیں گے اور ان کی جنتیں وراثت میں مسلمانوں کو دے دی جائیں گی، حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے ہر شخص کے لیے جنت اور دوزخ بنائی ہے، پس کافر مسلمان کی دوزخ کا وارث ہوگا اور مسلمان کافر کی جنت کا وارث ہوگا۔
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کے لیے ایک مسکن جنت میں بنایا ہے اور ایک مسکن دوزخ میں بنایا ہے، پس مومنوں کو اپنے مساکن بھی ملیں گے اور کفار کے مساکن کے وہ وارث ہوں گے اور کفار کو ان کے مساکن دوزخ میں ملیں گے۔ (سنن ابن ماجہ رقم الحدیث : ٢٣٤١ )
اس آیت میں فرمایا ہے : تم اپنے (نیک) اعمال کی وجہ سے جنت کے وارث کیے گئے ہو اور ایک جگہ فرمایا ہے :
ومن یطع اللہ الرسول فائولئک مع الذین انعم اللہ علیھم من النبین والصدیقین والسھداء والصلحین وحسن اولئیک رفیقا ذلک الفضل من اللہ وکفی باللہ علیما (النساء : 69-70)
اور جو شخص اللہ کی اطاعت کرتا ہے اور رسول کی، وہ ان لوگوں کے ساتھ ہوگا جن پر اللہ نے انعام فرمایا ہے جو نبی ہیں، صدیق ہیں، شہید ہیں اور صالح ہیں اور یہ بہترین رفیق ہیں یہ اللہ کی طرف سے فضل ہے اور اللہ کافی ہے، بہت جاننے والا
ان آیتوں میں اس طرح موافقت ہے کہ جنت میں دخول کا حقیقی سبب تو تعالیٰ کا فضل ہے اور اس کو ظاہری سبب ندہ کے نیک اعمال ہیں۔
تبیان القرآن – سورۃ نمبر 43 الزخرف آیت نمبر 72