أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَقِيۡلِهٖ يٰرَبِّ اِنَّ هٰٓؤُلَاۤءِ قَوۡمٌ لَّا يُؤۡمِنُوۡنَ‌ۘ ۞

ترجمہ:

اور قسم ہے رسول مکرم کے اس قول کی کہ اے میرے رب ! یہ وہ لوگ ہیں جو ایمان نہیں لائیں گے

تفسیر:

الزخرف : ٨٨ کی نحوی تراکیب

الزخرف : ٨٨ میں فرمایا : ” اور قسم ہے رسول مکرم کے اس قول کی کہ اے میرے رب ! یہ وہ لوگ ہیں جو ایمان نہیں لائیں گے “

اسی کے شروع میں یہ الفاظ ہیں ” وقیلہ “ ہے اور اس پر تین اعراب ہیں : جر، نصب اور رفع، وقیلہ، وقیلہ ووقیلہ۔ پہلی صورت میں اس کا عطف ” علم الساعۃ “ پر ہے یعنی، ” وعندہ علم الساعہ وعلم قیلہ “ اسی کے پاس قیامت کا علم ہے اور اسی کو اپنے نبی کے قول کا علم ہے اور دوسری صورت میں اس کا عطف ” انا لا نسمع سرھم ونجواھم “ پر ہے یعنی وقیلہ ان کافروں کا یہ گمان ہے کہ ہم ان کی خفیہ باتوں اور سرگوشیوں کو نہیں سنتے اور نہ اپنے نبی کی بات کو سنتے ہیں اور تیسری صورت میں بہ مبتداء محذوف کی خبر ہے یعنی ” وامانۃ اللہ قیلہ “ یا ” ویمین اللہ قیلہ “ اللہ کی امانت یا اللہ کی قسم اس کے نبی کا قول ہے۔ علامہ قرطبی نے کہا ہے کہ بہترین صورت اس طریقہ جریا نصب کی ہے، یعنی حرف قسم مقدر ہے، قسم اللہ کے نبی کے اس قول کی۔ پھر قول کا ذکر ہے : اے میرے رب ! یہ وہ لوگ ہیں جو ایمان نہیں لائیں گے، ہم نے اسی ترکیب کے موافق اس آیت کا ترجمہ کیا ہے۔

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 43 الزخرف آیت نمبر 88