وَلَئِنۡ سَاَلۡـتَهُمۡ مَّنۡ خَلَقَهُمۡ لَيَقُوۡلُنَّ اللّٰهُ فَاَنّٰى يُؤۡفَكُوۡنَۙ ۞- سورۃ نمبر 43 الزخرف آیت نمبر 87
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
وَلَئِنۡ سَاَلۡـتَهُمۡ مَّنۡ خَلَقَهُمۡ لَيَقُوۡلُنَّ اللّٰهُ فَاَنّٰى يُؤۡفَكُوۡنَۙ ۞
ترجمہ:
اور اگر آپ ان سے سوال کریں کہ ان کو کس نے پیدا کیا ہے تو وہ ضرور کہیں گے کہ اللہ نے، تو پھر وہ کہاں بھٹک رہے ہیں
تفسیر:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
اور اگر آپ ان سے سوال کریں کہ ان کو کس نے پیدا کیا ہے تو وہ ضرور کہیں گے کہ اللہ نے، تو پھر وہ کہاں بھٹک رہے ہیں اور قسم ہے رسول مکرم کے اس قول کی کہ اے میرے رب ! یہ وہ لوگ ہیں جو ایمان نہیں لائیں گے آپ ان سے درگزر کیجئے اور کہیے : بس ہمارا سلام ! پس یہ عنقریب جان لیں گے (الزخرف : 87-97)
مشرکین کو بت پرستی پر ملامت کرنا
اللہ تعالیٰ نے سورة الزخرف : ٩ کے شروع میں بھی فرمایا تھا :
و لئین سالتھم من خلق السموت ولارض لیقولن خلقھن العزیز العلیم (الزخرف : 9)
اگر آپ ان سے سوال کریں کہ آسمانوں اور زمینوں کو کس نے پیدا کیا ہے ؟ تو وہ ضرور کہیں گے کہ ان کو بےحد غالب اور بہت جاننے والے نے پیدا کیا ہے
اور اب اس سورت کے آخر (الزخرف : ٨٧) میں بھی یہی فرمایا ہے : ” اور اگر آپ ان سے سوال کریں کہ ان کو کس نے پیدا کیا ہے تو وہ ضرور کہیں گے کہ اللہ نے، تو پھر وہ کہاں بھٹک رہے ہیں “
اور اس سے مقصود اس بات پر تنبیہ کرنا ہے کہ جب ان کا یہ اعتقاد ہے کہ ان کو اور تمام جہانوں کو اللہ نے پیدا کیا ہے تو وہ اس اعتقاد کے باوصف کیوں پتھر کے بےجان بتوں کے آگے سرجھکا رہے ہیں اور اپنا ماتھا ٹیک رہے ہیں اور اپنی حاجتوں اور مرادوں کو کیوں ان کے سامنے پیش کررہے ہیں اور آفات اور مصائب میں کیوں ان کو پکار رہے ہیں اور کیوں ان کے نام کی دہائی دے رہے ہیں۔
نیز فرمایا :” وہ کہاں بھٹک رہے ہیں “ یعنی وہ کیوں جھوٹ بولتے ہیں کہ ہمیں اللہ تعالیٰ نے ان بتوں کی عبادت کا حکم دیا ہے۔
تبیان القرآن – سورۃ نمبر 43 الزخرف آیت نمبر 87