أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَ لَمَّا جَآءَ عِيۡسٰى بِالۡبَيِّنٰتِ قَالَ قَدۡ جِئۡتُكُمۡ بِالۡحِكۡمَةِ وَلِاُبَيِّنَ لَكُمۡ بَعۡضَ الَّذِىۡ تَخۡتَلِفُوۡنَ فِيۡهِ‌ ۚ فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَاَطِيۡعُوۡنِ ۞

ترجمہ:

اور جب عیسیٰ واضح معجزات لے کر آئے (تو انہوں نے) کہا : بیشک میں تمہارے پاس حکمت لے کر آیا ہوں اور تاکہ میں تمہارے لیے بعض ان چیزوں کا بیان کردوں جن میں تم اختلاف کرتے ہو، پس تم اللہ سے ڈرتے رہو اور میری اطاعت کرتے رہو

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :

اور جب عیسیٰ واضح معجزات لے کر آئے (تو انہوں نے) کہا : بیشک میں تمہارے پاس حکمت لے کر آیا ہوں اور تاکہ میں تمہارے لیے بعض ان چیزوں کا بیان کردوں جن میں تم اختلاف کرتے ہو، پس تم اللہ سے ڈرتے رہو اور میری اطاعت کرتے رہو بیشک اللہ ہی میرا رب ہے اور تمہارا رب ہے سو تم اسی کی عبادت کرو، یہی صراط مستقیم ہے (الزخرف :63-64)

حضرت عیسیٰ کا اللہ تعالیٰ کی عبادت کا حکم دینا

حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا : ان معجزات سے مراد ہے : مُردوں کو زندہ کرنا، مادر زاداندھوں کو بینا کرنا، مٹی کے پرندے بنا کر ان کو فضا میں اڑادینا اور آسمان سے دستر خوان نازل کرنا اور غیب کی خبریں دینا۔ قتادہ نے کہا : ” بینات “ سے مراد انجیل ہے اور سدی کی روایت ہے : اس سے مراد ہے نیک کاموں کا حکم دینا اور برے کاموں سے روکنا۔

نیز اس میں فرمایا : ” اور تاکہ میں تمہارے لیے بعض ان چیزوں کا بیان کردوں جن میں تم اختلاف کرتے ہو “۔

زجاج نے کہا : وہ لوگ اس میں اختلاف کرتے تھے کہ تورات میں تبدیلی ہوئی ہے یا نہیں۔

بعض نے کہا : وہ تورات کے اور احکام کے متعلق سوال کرتے تھے اور حضرت عیسیٰ ان کو جواب دیتے تھے۔

بعض نے کہا : وہ اکثر ایسی چیزوں کا سوال کرتے تھے جن کے جاننے میں کوئی فائدہ نہیں ہے تو حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) ان کو ان چیزوں کا جواب دیتے تھے جن کے جاننے میں ان کا فائدہ تھا۔

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 43 الزخرف آیت نمبر 63