دو فتنے عروج پر
اس وقت ہندوستان میں دو فتنے عروج پر ہیں :
١_ “فتنہ ارتداد” اس خطرناک فتنہ کی آندھی کو روکنا بہت ضروری ہے کیونکہ شر پسند عناصر سوشل میڈیا پر طنز کرتے ہوئے لکھ رہے ہیں کہ جب مسلمان اپنی بہن ,بیٹی اور بیوی کے ایمان و عقیدہ اور عزت و آبرو کو نہیں بچا پا رہے ہیں تو کیسے حکومت چلا پائیں گے ؟! اقتدار اور سیاست میں حصہ داری چہ معنی دارد؟ گزشتہ کئی سالوں جس طرح مسلم بچیوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے اس کے لیے مستقل لائحہ عمل تیار کرنا ضروری ہے۔
راقم الحروف نے جب ایک طرف ٢٠١٦ء میں “مسلم لڑکیاں اور فتنہ ارتداد” کے تعلق سے سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں کو آگاہ کرنے کی کوشش کر رہا تھا تو دوسری طرف ہمارے ہی کچھ لوگ یہ کہہ رہے تھے کہ مسلم لڑکیوں کو بدنام کر رہے ہیں اور یہ سب سوشل میڈیا پر مت ڈالیں اور آج اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں کہ کس طرح مسلم لڑکیوں سیکڑوں نہیں کئی کئی ہزاروں میں تبدیلی مذہب کے ساتھ ساتھ اپنی عزت و آبرو پامال کر رہی ہیں اور ہم اپنی زندگی میں مست ہیں!
٢_ “فتنہ ذات پات اور برادری ” جس طرح مسلمانوں میں ذات پات اور برادری کے جراثیم پیدا ہو رہے ہیں اور برادری ,ذات پات کے نام پر نفرت ,عداوت,حسد,جلن اور دوریاں جنم لے رہی ہیں جن کے نتیجے میں ہندوستانی میں اقلیت میں شمار ہونے والی قوم مسلم پہلے سے بٹی کئی خانوں تقسیم اب مختلف قبائل ,ذاتوں اور برادریوں میں بھی کھلم کھلا اعلی ,اونچ نیچ , رذیل ,اشراف وغیرہ سوچ اور نعروں کے ساتھ اور عملی طور پر تیزی سے تقسیم ہونے لگی ہے جس کا مشاہدہ گاؤں دیہات سے لے کر شہروں اور تنظیموں اور اداروں کے میں شامل افراد سے کیا جا سکتا ہے اور دوسری طرف کئی صدیوں سے الگ الگ ذات پات ,برادری اور قبیلہ میں تقسیم غیر مسلم اقوام و ملل کو ایک سازش کے تحت سب کو ایک قوم یعنی ہندو قرار دینے کی کوشش کی جارہی ہے ، یہاں تک سکھ اور بدھسٹ کو بھی ہندو قوم قرار دے دیا گیا ہے۔اور کافی حد تک کامیاب ہو چکے ہیں !!
✍محمد عباس الازہری