اِنَّ يَوۡمَ الۡفَصۡلِ مِيۡقَاتُهُمۡ اَجۡمَعِيۡنَۙ ۞- سورۃ نمبر 44 الدخان آیت نمبر 40
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اِنَّ يَوۡمَ الۡفَصۡلِ مِيۡقَاتُهُمۡ اَجۡمَعِيۡنَۙ ۞
ترجمہ:
بیشک فیصلہ کا دن ان سب کے لیے مقرر کیا ہوا ہے
تفسیر:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
بے شک فیصلہ کا دن ان سب کے لیے مقرر کیا ہوا ہے جس دن کوئی دوست کیسی دوست کے کام نہیں آسکے گا اور نہ ان کی مدد کی جائے گی سوا ان کے جن پر اللہ رحم فرمائے، بیشک وہ بہت غالب، بےحد رحم فرمانے والا ہے (الدخان : ٤٢۔ ٤٠ )
روز قیامت کو فیصلہ کا دن فرمانے کی توجیہات
اللہ تعالیٰ نے الدخان : ٣٨ میں فرمایا ہے : ” اور ہم نے آسمانوں اور زمینوں کو اور ان کے درمیان کی سب چیزوں کو بطور کھیل کے پیدا کیا “ اس آیت میں قیامت کا اور حشر ونشر کا اثبات ہے، اس لیے اس آیت کے بعد فرمایا : بیشک فیصلہ کا دن سب کے لیے مقرر کیا ہوا ہے اور قیامت کے دن کا فیصلہ کا دن حسب ذیل وجوہ سے فرمایا ہے :
(١) اس دن اللہ تعالیٰ جنتیوں اور دوزخیوں کے درمیان فیصلہ فرمائے گا۔
(٢) یہ دن مؤمنوں کے حق میں اس لیے فیصلہ کا دن کہ اس دن اللہ تعالیٰ مؤمنوں اور ان کی ناپسندیدہ چیزوں کے درمیان فیصلہ فرمائے گا اور کفار کے حق میں اس لیے فیصلہ کا دن ہے کہ اس دن اللہ سبحانہـ‘ ان کے اور ان کے ارادوں کے درمیان فیصلہ فرمادے گا۔
(٣) اس دن ہر شخص کا حال جیسا ہے وہ ظاہر ہوجائے گا اور کسی شخص کے حال میں کوئی شک اور شبہ نہیں رہے گا اور ہر شخص کے خیالات اور شبہات اس سے الگ ہوجائیں گے اور حقائق اور دلائل باقی رہ جائیں گے، حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا : اس آیت کا معنی یہ ہے کہ اس دن اللہ سبحانہ ‘ لوگوں کے درمیان فصل کردے گا اور نیک اور بد کو الگ الگ کردے گا، جیسا کہ اس آیت میں فرمایا ہے :
وامتازوا الیوم ایھا المجرمون (یٰسین : ٥٩ )
تبیان القرآن – سورۃ نمبر 44 الدخان آیت نمبر 40