فَاَسۡرِ بِعِبَادِىۡ لَيۡلًا اِنَّكُمۡ مُّتَّبَعُوۡنَۙ ۞- سورۃ نمبر 44 الدخان آیت نمبر 23
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
فَاَسۡرِ بِعِبَادِىۡ لَيۡلًا اِنَّكُمۡ مُّتَّبَعُوۡنَۙ ۞
ترجمہ:
(ہم نے حکم دیا کہ) تم میرے بندوں کو راتوں رات لے جائو، بیشک تمہارا تعاقب کیا جائے گا
الدخان : ٢٣ میں فرمایا ”(ہم نے حکم دیا کہ) تم میرے بندوں کو راتوں رات لے جائو، بیشک تمہارا تعاقب کیا جائے گا “
اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی دعا قبول کرلی اور ان کی طرف یہ وحی کی کہ تم میرے بندوں کو راتوں رات لے جائو، یعنی بنو اسرائیل میں سے ان لوگوں کو جو اللہ تعالیٰ پر اور حضرت موسیٰ (علیہ السلام) پر ایمان لاچکے ہیں اور راتوں رات کا مطلب ہے : صبح ہونے سے پہلے یہاں سے نکل جائو۔
حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو یہ حکم دیا کہ تم رات کو روانہ ہو اور عموماً رات کا سفر کسی خوف کی وجہ سے کیا جاتا ہے اور خوف دو وجہوں سے ہوتا ہے : ایک تو دشمن کا خوف ہوتا ہے تو رات کا اندھیرا اس کیلیے ساتر اور حجات ہوجاتا ہے یا دن میں گرمی کی شدت ہوتی ہے تو اس سے بچنے کے لیے رات کی ٹھنڈک میں سفر کو اختیار کیا جاتا ہے اور ہمارے نبی سیدنا محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی بعض اوقاترات کے سفر کو اختیار کرتے تھے، بنی اسرائیل اگر ان میں سفر کرتے تو قوم فرعون کو پتا چل جاتا اور وہ بنی اسرائیل سے مزاحمت کرتے بلکہ بنی اسرائیل پر قوم فرعون کی اس قدر دہشت تھی کہ وہ دن میں سفر کرنے پر ہرگز تیار ہی نہ ہوتے۔
القرآن – سورۃ نمبر 44 الدخان آیت نمبر 23