أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَللّٰهُ الَّذِىۡ سَخَّرَ لَـكُمُ الۡبَحۡرَ لِتَجۡرِىَ الۡفُلۡكُ فِيۡهِ بِاَمۡرِهٖ وَلِتَبۡتَغُوۡا مِنۡ فَضۡلِهٖ وَلَعَلَّكُمۡ تَشۡكُرُوۡنَ‌ۚ ۞

ترجمہ:

اللہ ہی نے سمندر کو تمہارے تابع کردیا ہے، اس کے حکم سے اس میں کشتیاں چلتی ہیں تاکہ تم اس کے فضل کو تلاش کرسکو اور تاکہ تم شکر ادا کرو

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :

اللہ ہی نے سمندر کو تمہارے تابع کردیا ہے، اس کے حکم سے اس میں کشتیاں چلتی ہیں تاکہ تم اس کے فضل کو تلاش کرسکو اور تاکہ تم شکر ادا کرو اور جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمینوں میں ہے، سب کو اس نے اپنی طرف سے تمہارے فوائد کے تابع کردیا ہے، بیشک اس میں غور و فکر کرنے والے لوگوں کے لیے ضرور نشانیاں ہیں آپ ایمان والوں سے کہہ دیجئے کہ وہ ان لوگوں سے درگزر کریں جو اللہ کے دنوں کی امید نہیں رکھتے تاکہ اللہ ایک قوم کو اس کے کیے ہوئے کاموں کا بدلہ دے جس شخص نے کوئی نیکی کی تو اس کا نفع اس کو ملے گا اور جس شخص نے کوئی بُرائی کی تو اس کا وبال اس پر ہوگا، پھر تم سب لوگ اللہ کی طرف لوٹائے جائو گے (الحاثیہ :12-15)

بحری جہازوں کا سمندر میں چلنا اللہ تعالیٰ کی کن نعمتوں پر موقوف ہے

اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے : اس نے سمندر میں کشتیوں کو رواں دواں رکھنے کے لیے سمندر کو تمہارے فوائد کے لیے مسخر کردیا ہے اور اس کام کی تسخیر مزید حسب ذیل کاموں کی تسخیر پر موقوف ہے :

(١) ہوائوں کو اس سمت پر چلانا جس سمت کشتی جارہی ہو کیونکہ اگر ہوا مخالف ہو تو کشتی کا سفر دشوار ہوگا۔

(٢) پانی کو اس کیفیت پر برقرار رکھے کہ کشتی پانی کی سطح پر ٹھہر سکے اور سفر کرسکے، کیونکہ ہم دیکھتے ہیں کہ لوہے کا معمولی سا ٹکڑا پانی میں ڈوب جاتا اور سینکڑوں بلکہ ہزاروں ٹن کے بحری جہاز سطح سمندر پر سفر کرتے رہتے ہیں، پس سبحان ہے وہ ذات جو لوہے کے معمولی سے ٹکڑے کو سطح آپ پر ٹھہرنے نہیں دیتا اور ہزاروں ٹن وزنی بحری جہازوں کو سمندر میں رواں دواں رکھتا ہے۔

(٣) اللہ نے ہی وہ ایندھن پیدا کیا جس سے دخانی کشتیوں کا انجن اور موٹر چلتا ہے، اس نے زمین میں قدرتی گیس، تیل اور یورینیم کو بطور ایندھن استعمال کرنے کی استعداد اور صلاحیت عطا کی، ایک دور میں انسان چپوئوں سے کشتی چلاتے تھے، پھر ہوا کی طاقت سے اور اس کے زور سے بادبانی جہاز چلانے لگے، پھر اللہ نے انسانی دماغ کو مزید ترقی کی راہ پر ڈالا، وہ انجن سے جہاز چلانے لگے اور تیل اور گیس کو بطور ایندھن استعمال کرنے لگے اور اب یورینیم کی طاقت سے ایٹمی انجن سے بحری جہاز چلائے جاتے ہیں، پس سبحان ہے وہ ذات جس نے زمین میں ان چیزوں کو پیدا کیا اور انسان کو ان چیزوں سے فائدہ اٹھانے کی سمجھ اور صلاحیت عطا کی۔ ربنا ما خلقت ھذا باطلا۔ (آل عمران :191)

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 45 الجاثية آیت نمبر 12