أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اِنَّ شَجَرَتَ الزَّقُّوۡمِۙ ۞

ترجمہ:

بیشک تھوہر کا درخت

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :

بے شک تھوہر کا درخت گنہگاروں کا کھانا جو پگھلے ہوئے تانبے کی طرح پیٹوں میں جوش مارے گا جیسے کھولتا ہوا پانی جوش مارتا ہے (اللہ فرمائے گا :) اس کو پکڑو، پس اس کو گھسیٹتے ہوئے جہنم کے وسط کی طرف لے جائو پھر اس کے سر کے اوپر کھولتے ہوئے پانی کا عذاب ڈالو لے چکھ تو بہت معزز مکرم بنتا تھا بیشک یہ ہے وہ عذاب جس میں تم شک کیا کرتے تھے (الدخان : 43-50)

آخرت میں کفار کے عذاب کی وعید

شجرۃ الزقوم (تھوہر کا درخت) دوزخ کی جڑ میں اگتا ہے جس کو دوزخیوں کا طعام فرمایا ہے، اثیم کا معنی گنہگار ہے لیکن یہاں گناہ سے مراد کفر ہے۔

حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ اگر جہنم کے زقوم کا ایک قطرہ دنیا میں ڈال دیا جائے تو وہ تمام لوگوں کی زندگیوں کو خراب کردے گا۔ (جامع البیان رقم الحدیث : ٢٤٠٩٤، سنن ترمذی صفت جہنم، باب : ٤، سنن ابن ماجہ کتاب الزہد، باب : ٣٨)

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 44 الدخان آیت نمبر 43