أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

ذُقۡ ۖۚ اِنَّكَ اَنۡتَ الۡعَزِيۡزُ الۡكَرِيۡمُ ۞

ترجمہ:

لے چکھ تو بہت معزز مکرم بنتا تھا

الدخان : ٤٩ میں فرمایا : ” لے چکھ تو بہت معزز مکرم بنتا تھا “

اس عذاب کو چکھ جو بہت ذلیل کرنے والا ہے، تو اپنی نظروں میں بہت معزز تھا اور اپنی قوم کے نزدیک بہت مکرم تھا، فرشتے اس سے استہزاء یہ قول کہیں گے : تو اپنے آپ کو بہت معزز سمجھتا تھا حالانکہ تو بہت ذلیل و خوار ہورہا ہے۔

عکرمہ بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اور ابوجہل کی ملاقات ہوئی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تجھ سے یہ کہوں :” اولی لک فاولیٰ “ (القیامۃ : 34) تیری موت کے وقت خرابی ہو، پھر قبر میں تیری خرابی ہو، ابوجہل نے کہا : آپ کس وجہ سے مجھے دھمکا رہے ہیں، اللہ کی قسم ! آپ اور آپ کا رب دونوں مل کر میرا کچھ بگاڑ نہیں سکتے، بیشک میں اس وادی میں ان دو پہاڑوں کے درمیان سب سے مکرم ہوں، اللہ سبحانہ ‘ نے جنگ بدر میں اس کو ہلاک کردیا اور اس کو ذلیل و خوار کردیا، اس موقع پر یہ آیت نازل ہوئی، اس وجہ سے فرشتے اس سے کہیں گے : لے چکھ یہ کھولتا ہوا پانی تو اپنے گمان میں بہت معزز اور مکرم بنتا تھا، فرشتوں کا اس سے یہ کلام کرنا اس کی توہین اور اس کے استخفاف کے لیے ہوگا اور اس کو جھڑکنے کے لیے اور اس کی تنقیص کرنے کے لیے ہوگا۔ (الجامع لا حکام القرآن جز ١٦ ص ١٤٠، جامع البیان جز ٢٥ ص ١٧٤)

القرآن – سورۃ نمبر 44 الدخان آیت نمبر 49