فَضۡلًا مِّنۡ رَّبِّكَ ؕ ذٰلِكَ هُوَ الۡفَوۡزُ الۡعَظِيۡمُ ۞- سورۃ نمبر 44 الدخان آیت نمبر 57
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
فَضۡلًا مِّنۡ رَّبِّكَ ؕ ذٰ لِكَ هُوَ الۡفَوۡزُ الۡعَظِيۡمُ ۞
ترجمہ:
آپ کے رب کے فضل سے یہی بڑی کامیابی ہے
الدخان : ٥٧ میں فرمایا : ” آپ کے رب کے فضل سے یہی بڑی کامیابی ہے “
یہ سب سے بڑی کامیابی ہے، اس سے بڑی اور کوئی کامیابی نہیں ہے، کیونکہ جنت میں ہونا تمام ناپسندیدہ اور تکلیف دہ چیزوں سے خالی ہونا ہے اور جب کہ موت اس عظیم کامیابی کا وسیلہ اور دروازہ ہے، اسی لیے کہا جاتا ہے کہ موت مومن کا تحفہ ہے، ہرچند کہ موت ایک وجہ سے ہلاکت ہے، تو دوسرے طریقہ سے کامیابی ہے، اسی وجہ سے کہا گیا ہے کہ موت میں ہر شخص کے لیے خیر ہے، رہا مومن تو اس کے لیے اس وجہ سے خیر ہے کہ وہ دنیا کے قید خانہ سے آزاد ہو کر جنت کی دائمی راحتوں اور نعمتوں میں پہنچ جائے گا، رہا کافر تو اس کے لیے موت میں اس لیے خیر ہے کہ جب تک وہ دنیا میں رہے گا گناہ کرتا رہے گا اور اس وجہ سے زیادہ عذاب میں گرفتار ہوگا، قرآن مجید میں ہے :
ولا یحسن الذی کفروا انما نملی لھم خیر لا نفسھم انما نملی لھم لیزدا دوا اثما ولھم عذاب مھین (آل عمران :178) ۔
کفار یہ نہ گمان کریں کہ ہمارا ان کو ڈھیل دینا ان کے حق میں خیر ہے، ہم انکو صرف اس لیے ڈھیل دیتے ہیں کہ وہ زیادہ گناہ کریں اور ان کے لیے رسوا کرنے والا عذاب ہے
القرآن – سورۃ نمبر 44 الدخان آیت نمبر 57