أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَفِىۡ خَلۡقِكُمۡ وَمَا يَبُثُّ مِنۡ دَآبَّةٍ اٰيٰتٌ لِّقَوۡمٍ يُّوۡقِنُوۡنَۙ ۞

ترجمہ:

اور تمہاری تخلیق میں اور ان جانداروں میں جن کو زمین میں پھیلایا گیا ہے یقین کرنے والوں کے لیے نشانیاں ہیں

اللہ تعالیٰ کی توحید پر انسانوں، حیوانوں اور درختوں سے استدلال

الجاثیہ : ٤ میں فرمایا : ” اور تمہاری تخلیق میں اور ان جانداروں میں جن کو زمین میں پھیلایا گیا ہے یقین کرنے والوں کے لیے نشانیاں ہیں “

تخلیق سے مراد ہے : انسانوں کی تخلیق میں، اور ان جانداروں میں جن کو زمین میں پھیلایا گیا ہے، اس سے مراد تمام حیوانوں کی تخلیق ہے اور اس آیت میں بھی اللہ تعالیٰ کے وجود اور اس کی توحید پر دلیل ہے، کیونکہ انسان اور حیوان دونوں حیوان ہیں، پھر ہم دیکھتے ہیں کہ انسان کے جسم میں مختلف جسامت کے اعضاء ہیں، اسی طرح حیوانوں کے اجسام میں بھی مختلف جسامت کے اعضاء ہیں، پھر ان اعضاء کی قوت کار بھی الگ الگ ہے، اب جب کہ جسم ہونے میں یہ تمام اجسام مساوی ہیں تو پھر ہر جسم میں ان مختلف اعضاء اور ان کی مختلف قوت کار کی تخصیص کا موجب کون ہے ؟ اسی بیان سابق سے ضروری ہے کہ یہ قصص واحد ہو اور واجب الوجود اور قدیم ہو۔

علامہ نجم الدین دایہ متوفی ٣٣٥ ھ نے فرمایا ہے : جب انسان اپنی ظاہری اور باطنی استعداد کے حسن پر غور کرے اور اس پر غور کرے کہ اس کو احسن تقویم میں پیدا کیا گیا ہے اور اپنی قامت کے استقامت کو دیکھے اور اپنی صورت اور سیرت کے حسن کو دیکھے اور اپنی عقل اور سوجھ بوجھ پر غور کرے اور اپنے اعضاء کی خصوصیات پر غور کرے، پھر اس کے مقابلہ میں حیوانوں کے اعضاء، ان کی ساخت، ان کے اوصاف اور ان کی طبائع پر غور کرے تو اس پر یہ منکشف ہوگا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوقات میں سے اس کو بہت امتیاز اور شرف عطا فرمایا ہے اور جیسی اس کو عقل اور فہم عطا فرمائی ہے کسی اور مخلوق کو عطا نہیں فرمائی، پھر انسان کو فرشتوں پر بھی فضیلت عطا فرمائی ہے، ان کو اپنا خلیفہ بنایا ہے اور مسجود ملائکہ مقربین بنایا ہے اور انسانوں میں سے جو اہل اصفیاء ہیں ان کو انواع و اقسام کے مکاشفات، مشاہدات اور تجلیات عطا فرمائی ہیں تو اس کو یقین ہوجائے گا کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو تمام مخلوقات میں مکرم اور مشرف بنایا ہے۔

القرآن – سورۃ نمبر 45 الجاثية آیت نمبر 4