يَدۡعُوۡنَ فِيۡهَا بِكُلِّ فَاكِهَةٍ اٰمِنِيۡنَۙ ۞- سورۃ نمبر 44 الدخان آیت نمبر 55
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
يَدۡعُوۡنَ فِيۡهَا بِكُلِّ فَاكِهَةٍ اٰمِنِيۡنَۙ ۞
ترجمہ:
اور وہاں سکون سے ہر قسم کے میوئوں کو طلب کریں گے
اہل جنت کی دائمی نعمتیں
الدخان : ٥٥ میں فرمایا :” اور وہاں سکون سے ہر قسم کے میوئوں کو طلب کریں گے “
جس قسم کے پھلوں اور میووں کو کھانے کی اہل جنت کی خواہش ہوگی وہ اس کو طلب کریں اور وہ پھل یا میوہ فوراً ان کے سامنے حاضر کردیا جائے گا اور کوئی پھل کسی وقت یا کسی جگہ کے ساتھ مخصوص نہیں ہوگا، بلکہ ہر پھل ہر وقت اور ہر جگہ دستیاب ہوگا، دنیا کی طرح نہیں ہوگا کہ ہر پھل کا ایک موسم ہوتا ہے اور روہ مخصوص علاقے میں پیدا ہوتا ہے، مثلاً آم گرمیوں میں پیدا ہوتے ہیں اور سنترے اور مالٹے سردیوں میں پیدا ہوتے ہیں، چلغوزے، اخروٹ اور بادام وغیر بلوچستان اور کشمیر میں پیدا ہوتے ہیں اور انناس بنگلہ دیش میں پیدا ہوتے ہیں لیکن جنت میں ایسا نہیں ہوگا وہاں ہر قسم کا پھل ہر جگہ دستیاب ہوگا۔
اور جنتی ہر وقت امن اور چین سے ہوں گے، ان کو کسی وقت بھی نہ کوئی بیماری ہوگی نہ پریشانی ہوگی، دنیا میں انسان بعض بیماریوں میں بعض پھل نہیں کھاسکتا، مثلاً جس کو شوگر کا مرض ہو وہ کیلا، آم، کھجور اور انگور وغیرہ نہیں کھاسکتا اور جس کو نمونیا یا دمہ ہو یا کالی کھانسی ہو وہ سنترہ، موسمی اور فروٹر نہیں کھاسکتا لیکن جنتی بغیر کسی پریشانی اور تشویش کے ہر وقت ہر قسم کے پھل کھا سکے گا۔ ان کو یہ خوف نہیں ہوگا کہ ان کو کوئی بیماری ہوگی یا موت آئے گی یا ان کے پاس سے یہ نعمتیں زائل ہوجائیں گی، جس طرح دنیا میں ان کو یہ خطرہ رہتا تھا۔ وہ کبھی کھانے پینے کی چیزوں سے لذت حاصل کریں گے، کبھی حوروں سے التذاذ حاصل کریں گے اور کبھی اللہ تعالیٰ کی تسبیح وتہلیل میں ہوں گے اور سب سے زیادہ ان کو اللہ تعالیٰ کے دیدار سے سرور حاصل ہوگا اور وہ ذوق شوق سے اس کے مشاہدہ میں منہمک اور مستغرق ہوں گے۔
القرآن – سورۃ نمبر 44 الدخان آیت نمبر 55