يَّلۡبَسُوۡنَ مِنۡ سُنۡدُسٍ وَّاِسۡتَبۡرَقٍ مُّتَقٰبِلِيۡنَۚ ۞- سورۃ نمبر 44 الدخان آیت نمبر 53
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
يَّلۡبَسُوۡنَ مِنۡ سُنۡدُسٍ وَّاِسۡتَبۡرَقٍ مُّتَقٰبِلِيۡنَۚ ۞
ترجمہ:
وہ باریک اور دبیز ریشم کا لباس پہنے ہوئے آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے
اہل جنت کے درمیان بغض اور کینہ کا نہ ہونا
الدخان : ٥٣ میں فرمایا : ” وہ باریک اور دبیز ریشم کا لباس پہنے ہوئے آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے “
اس آیت میں ” سندس “ اور ” استبرق “ کے الفاظ ہیں، سندس باریک ریشم کو کہتے ہیں اور استبرق وبیزریشم کو کہتے ہیں، ہوسکتا ہے کہ سندس متقین کے اندر لباس ہو اور استبرق ان کے اوپر کا لباس ہو اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ سندس مقربین کا لباس ہو اور استبرق عام اہل جنت کا لباس ہو۔
وہ آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے یعنی ایک دوسرے کے مقابل ہوں گے، ایک دوسرے کی طرف محبت سے دیکھ رہے ہوں گے اور ایک دوسرے کی طرف پشت کرکے نہیں بیٹھے ہوں گے کیونکہ ایک دوسرے کے خلاف کینہ اور بغض نکال لے گا، سو جنت میں انشاء اللہ حضرت علی اور حضرت معاویہ، حضرت ابوموسیٰ اشعری اور حضرت عمرو بن العاص سب ایک دوسرے کی طرف محبت سے دیکھ رہے ہوں گے، حضرت علی (رض) نے فرمایا : میرے لشکر کے شہداء اور معاویہ کے لشکر کے شہداء دونوں جنت میں ہوں گے اور جب آپ نے جنگ جمل میں حضرت طلحہ اور حضرت زبیر کی لاشوں کو دیکھا تو روتے ہوئے فرمایا : کاش ! میں اس سانحہ سے بیس سال پہلے مرگیا ہوگا۔
القرآن – سورۃ نمبر 44 الدخان آیت نمبر 53