“مقصدِ نزولِ شریعت اور دلبر سائیں کی طبیعت “۔

مُحَرّمُ الحرام میں شادی کے مسئلہ کو لےکر کراچی سے کشمیر تک اور اُدھر دہلی سے کنیا کماری تک مَعْ کلیر واجمیر و پنڈی وحویلیاں ہرجگہ اِک شور سا اٹھ رہا ہے۔

کون سا شور ؟ ۔۔۔۔۔

یہ شور کہ “کراچی کے سُنیوں میں ناصبیت گھس چکی ہے “۔

پوچھا جائے آپ کے پاس کیا دلیل ہے کہ کراچی کے سُنیوں میں ناصبیت گھس چکی ہے تو رونی صورت بناکر، آواز کو غم وحزن کی بناوٹ دیکر کہتے ہیں ! کراچی والے کبھی عُرسِ سیدنا مولا معاویہ پاک رضی اللہ عنہ وَ اَرْضَاہُ مناتے ہیں ۔کبھی مولا معاویہ پاک رضی اللہ عنہ کے نام پر مسجدیں بنانے کا اعلان کرتے ہیں۔ کبھی مُحرّم شریف میں شادی کے جواز کا قول برسرِ منبرِ بیان کرتے ہیں ۔کبھی اپنے بچوں کا نام مولا معاویہ پاک رضی اللہ عنہ کی نسبت سے غلام معاویہ رکھتے ہیں تو کبھی بالفعل اپنے بچوں کی شادیاں مُحرّم شریف میں کرکے ناصبیت کا ثبوت دیتے ہیں ۔۔

لاحول ولاقوة الا بالله، استغفراللہ العظیم واتوب الیہ ۔

اَللّٰھُمّ نعوذ بک مِنْ شُرورِ ھٰؤلاءِ الْجُھَلاء ۔۔

لاحول شریف، استغفار اور رب کریم سے بےعلموں کی شرارتوں سے پناہ مانگنے کے بعد پھر آتے ہیں موضوع کی طرف ۔۔

کل ہی کی بات ہے وادئ مہران سندھ کے قدیمی شہر بدین کے علاقے ماتلی سے تعلق رکھنے والے ایک پیر صاحب کی ویڈیو کلپ نظر سے گزری حضرت رونی آواز بناکر، باڈی لینگوئج میں غم کے آثار ظاہر کرکے محرّم شریف میں شادی کے حوالے سے مشہور نعت خواں جناب اویس رضا قادری پر تنقید کرتے ہوئے کہہ رہے تھے کہ شادی اِس مہینے میں اگرچہ جائز لیکن اِس مہینے میں کربلا والوں پر ظلم کئے گئے یہ غم کے دن ہیں ۔

پھر کہہ رہے تھے تم لوگوں کو کوئی اور تاریخ نہیں ملی اپنے بچوں کے شادیاں کرانے کی، تم لوگوں کی آلِ رسول سے دشمنی کہ اِن دنوں آلِ رسول پر مظالم ڈھائے گئے اور تم لوگ اِن ہی دنوں میں خوشیاں منارہے ہو وغیرہ وغیرہ ۔۔۔۔۔۔

مُحرّم شریف میں شادی کیوں؟۔

جب افرادِ معاشرہ میں جاہلانہ رسم ورواج اِس قدر رواج پا جائیں کہ لوگ اُنہیں دین کا حصہ سمجھنے لگ جائیں اور اُن رسوم رواج کے خلاف کرنے والوں کو برا خیال کرنے لگیں تب علمائے دین کی ذمہ داری بنتی ہے کہ اُن تمام جاہلانہ رسومات کے خلاف تحریری، تقریری اور فعلی رد اِس حد تک کریں کہ وہ تمام جاہلانہ رسوم اپنی موت آپ مرجائیں (جن جاہلانہ رسوم کو لوگ دین کا حصہ سمجھ رہے تھے )۔

قرآنِ کریم کی بیسیوں آیات معاشرے میں پائے جانے والی قبیح رسومات کی مذمّت پر مشتمل ہیں ۔۔

ویسے تو قرآنِ کریم علوم کا بحرِ ذخّار ہے ۔علومِ قرآنیہ کے ناپیدا کنار سمندر کی تہہ تک پہنچنا ہم جیسوں کے بس کی بات نہیں ہے لیکن قرآنی آیات بطورِ خاص جن پانچ علوم پر ظاہراً دلالت کرتی ہیں اُنہیں سمجھنا ہر ایک مسلمان کے لئے قدرِ آسان ہے۔۔

حضرت شاہ ولی اللہ محدّث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ اپنی تصنیف لطیف الفوزالکبیر في اصول التفسیر میں لکھتے ہیں !قرآنی آیات بطورِ نص جن پانچوں علوم پر دلالت کرتی ہیں اُن میں سے ایک آیاتِ احکامات بھی ہیں۔۔

آیاتِ احکاماتِ کے نزول کے سبب کے متعلق شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ معاشرے میں بسنے والے بندگانِ خدا میں برے اعمال ،قبیح رسومات کا پایا جانا اور اُن کے معاملات کا اَنْ بیلنس ہونا آیاتِ احکامات کے نزول کا سبب ہے ۔۔

قرآنی آیات کے متعلق امام المفسرین حضرت علامہ جلال الدین سیوطی شافعی رحمۃ اللہ علیہ اپنی “الْاِتقان” میں لکھتے ہیں! اَلْاِعْتِبَارُ لِعُمُوْمِ الالفاظِ لَا لِسَبَبٍ خَاصٍ یعنی آیاتِ قرآنیہ سے ثابت شدہ حکم میں عموم کا اعتبار ہے سببِ خاص کا اعتبار نہیں ۔۔

دونوں مُفُسّرین علومِ قرآنیہ کو جاننے میں مہارت تامّہ رکھتے ہیں، اِن دونوں حضرات کی جلالتِ قدر اور اُن کی شخصیات کا غیر متنازعہ ہونا تمام مکاتب فکر کے نزدیک مُسلّم ہے ۔۔

تفسیرِ قرآن سے متعلق اِن دونوں حضرات کے بیان کردہ اصولوں کو پیش نظر رکھ کر محرّم شریف میں شادی کی کلیریفکیشن کرنے کے لئے ہم دو آیاتِ قرآنیہ اور ایک حدیث سے استدلال کرکے اپنی بات مکمل کریں گے اِن شاءالله عزوجل

 

برائ جس درجہ بڑی ہو، رسوم جس قدر اپنے اندر قباحت رکھتے ہیں اور لوگ اپنی جھالت کی وجہ سے اُسے حکمِ دین سمجھتے ہوں تو علمائے دین کی ذمہ داری بنتی ہے کہ اُن برائیوں کا رد کریں ، شریعت کے حکم کو بےغبار کرکے لوگوں کو حق بتانے کا کام بھی وہ اُسی اہتمام کے ساتھ کریں تاکہ لوگ شیطان کے پھندوں، نفس کے مکروفریب سے بچ کر اپنی زندگی شریعت کے مطابق گزارنے میں کامیاب ہوجائیں ۔

۔

محرّم الحرام میں شادی کو برا جاننا، اور صحیح العقیدہ سنی مسلمانوں کو اِس مہینے میں شادیاں کرنے کی وجہ سے طعن وتشنیع کا نشانہ بنانے والے افراد دو قسم کے ہیں ۔

نمبر 1

مقاصدِ شریعت سے ناواقف لوگ

نمبر 2

اہلِ حق سے تعصّب رکھنے والے لوگ۔

سُنی اسٹیجوں پر محرم الحرام شریف میں شادی کے جواز کا مسئلہ چھیڑنا، یا کسی صحیح العقیدہ سنی مسلمان کا اِس مہینے میں شادی کرنا، کرانا محض اِس وجہ سے کہ بعض لوگ محرم شریف میں شادی کرنے کو ناجائزوحرام سمجھتے ہیں ۔اس غلطی میں اچھے خاصے اہلِ علم سمجھے جانے والے خطیب اور پیر حضرات بھی مبتلا ہیں ۔۔۔

کسی شئ کو حلال قطعی یا حرام قطعی قرار دینا یہ اللہ ورسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کام ہے ۔فروعی مسائل میں کسی شئ کو مضبوط دلائل کی بنیاد پر حلال ظنی یا حرام ظنی قرار دینا یہ علمائے کرام ومجتھدین عظام کا کام ہے۔

محرم الحرام شریف میں شادی کو شرع شریف نے حلال وجائز قرار دیا ہے ۔جس شئ کو شرع شریف جائز قرار دے اور لوگ اپنی من پسند ترجیحات کی بنیاد پر اگر اُس شئ کو ناجائز قرار دیں تو یہ اللہ ورسول پر تہمت ہے ۔۔

علمائے دین کا کام شریعت کے مسائل کو بےغبار بیان کرنا اور حق واضح کرنا ہے ۔اگر کوئی عالم اپنے آس پاس برائیاں ،قبیح رسومات اور دیگر چیزیں دیکھتے ہوئے بھی چپ رہے گا تو وہ گناہگار کہلائے گا ۔۔

محرّم الحرام میں شادی کو اس بات سمجھیں ۔عرب کے معاشرہ میں لوگ اپنے مُتَبَنّی(منہ بولے بیٹوں) کو حقیقی بیٹا سمجھتے تھے ۔

جس طرح طلاق کے بعد عدت مکمل ہونے یا بیٹے کے وفات پاجانے کی صورت میں حقیقی بہو سے سسر کا نکاح ناجائز ہے اسی طرح لوگ اپنے مُتَبَنّی (منہ بولے بیٹے) بیٹے کی بیوی سے بھی عدت گزرجانے کے بعد نکاح کو ناجائز سمجھتے تھے ۔۔

مُتَبَنّی کو حقیقی بیٹا سمجھنا اور اُس کی بیوی سے عدت گزر جانے کے بعد نکاح کو ناجائز سمجھنا یہ شریعت اسلام پر تہمت تھا ۔

اللہ پاک نے شریعتِ اسلام سے اس تہمت کو دور فرمانے کےلئے جس ہستی کا انتخاب فرمایا اُن کی شان وعظمت سے سارے لوگ واقف ہیں ۔۔

معاشرے میں ایک جاھلانہ رسم ختم کرنے اور شریعت سے تہمت دور فرمانے کےلئے اللہ پاک نے اپنے معصوم، گناہوں سے پاک نبی، محسنِ کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا انتخاب فرمایا ۔۔

اگر کوئ عالم دین محرم الحرام شریف میں شادی کو حرام وناجائز سمجھنے سے لوگوں کو بچانے، شریعت سے تہمت دور فرمانے کےلئے کہہ دیتا ہے کہ محرم شریف میں شادی جائز ہے یا وہ عملی طور پر اِس قبیح رسم کی بیخ کنی کرتے ہوئے محرّم شریف میں اپنے کسی عزیز کی شادی کرتا ہے تو اُس میں کیا برائ ہے؟ ۔۔

مقامِ غور

.” فلما قضٰی زید منھا وطرا زوجنٰکھا ” یہ محکم آیات میں سے ہے، اِس آیت کا حکم منسوخ بھی نہیں ہے ۔دو شرعی مسئلے اِس آیت کے ذریعے سمجھائے گئے ہیں کہ منہ بولے بیٹے کو حقیقی بیٹا مت کہئے اور اُس کی بیوی سے پردہ وغیرہ رکھئے حقیقی بہو مت سمجھئے ۔۔

قرآنِ کریم کی جملہ آیات کےبارے میں اہلِ اسلام کا نظریہ ہے کہ یہ آیات محض حکایات نہیں ہیں بلکہ اِن میں مسائلِ شرعیہ ، احکامات، وعظ ونصیحت اور عبرتیں پوشیدہ ہیں ۔۔

اگر علمائے کرام اجازت دیں تو میں یہاں ایک علمی نکتہ بیان کروں وہ نقطہ یہ ہے کہ سورہ احزاب کی اِس آیت میں اِن دومسائلِ شرعیہ کے سمجھانے کے علاوہ بطورِ اشارۃ النص یہ بھی بتایا گیا ہے کہ جب معاشرے میں کوئ خراب رسم جڑ پکڑجائے اور لوگ اپنی پسندیدہ ترجیحات کی بناپر حلال کو حرام کردیں تو ایسے وقت میں حاملانِ شریعت پر فرض بنتا ہے کہ اپنا فرضِ منصبی ادا کرتے ہوئے شرعی مسئلہ کی وضاحت ڈنکے کی چوٹ پر کریں ۔

ہے ۔

علمِ دین پڑھنے کا مقصد ہی یہی ہے کہ علمائے دین اِس دینِ متین کی تعلیمات کے اندر غالیوں کے غلو اور جاہلوں کی تاویلات کو جدا کرکے درست دینی مسائل کی وضاحت کریں ۔

صحیح حدیث میں ارشاد ہوا” یحمل ھذالعلم من کل خلف عدولہ ینفون عنہ تحریف الغالین

وانتحال المبطلین وتاویل الجاھلین ۔۔

بعض لوگ کہتے ہیں شادی تو جائز لیکن بالخصوص محرم الحرام کے دس دنوں تک خوشی کااہتمام نہیں کرنا چاہئے کیونکہ کربلا کا واقعہ پیش آیا ۔

ایسے لوگوں کو مقصد ہے کہ اُس غم کا احساس کیا جائے جیسے پیر دلبر نے بھی کہا یعنی تجدید حزن اور تجدید حزن حرام ہے ۔۔۔

مزید تفصیل۔

کسی خاص شئ خاطر ایک حلال شئ سے خود کو روک لینا یہ بھی منع ہے ۔

سورۃ التحریم میں اللہ پاک اپنے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مخاطب فرما کر ارشاد فرماتا ہے ” یآایھا النبی لم تحرّم مآاحلّ اللّہ لک، تبتغی مرضاتَ ازواجک “۔۔۔۔

اے غی بتانے والے (نبی)تم اپنے اوپر کیوں حرام کئے لیتے ہو وہ چیز جو اللہ نے تمھارے لئے حلال کی، اپنی بیبیوں کی مرضی چاہتے ہوئے ۔۔

سورۃ التحریم کی مذکورہ آیت کریمہ میں نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے تعلق سے اُس خصوصی واقعہ کے ساتھ ساتھ عمومی طور پر دیگر لوگوں کے لئے احکامات میں سے ایک حکم یہ بھی ثابت ہورہا ہے کہ وہ کسی کی رضا اور کسی خصوصیت یا اپنے ذہنی رجحانات کی وجہ حلال، جائز چیز کو برا نہ سمجھیں ۔

ہم نے آیتِ کریمہ سے مذکورہ حکم کا استدلال حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کے بتائے گئے اصول “آیاتِ احکامات کے نزول کا مقصد افرادِ معاشرہ میں پائی جانے والی برائیوں اور قبیح رسومات کا پایا جانا بھی ہے “سے کیا ہے ۔۔

مسلمانوں کےلئے سب سے بڑی مصیبت جھالت ہے، سیانے کہتے ہیں عقل نہ ہوتو موجاں ہی موجاں ۔

فقیہِ افخم، اِمامُ الآئمہ حضرت نعمان بن ثابت المعروف امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے استاذِ محترم کل مکاتب مسلمانوں کے متفقہ امام حضرت امام زین العابدین رضی اللہ عنہ کے پوتے سیدنا امام جعفر صادق نوّرَاللّٰہُ مرقدہ الشریْفَ ارشاد فرماتے ہیں!

 

“لَا عَدُوَّ اَضَرَّ مِنَ الْجَھْلِ “

یعنی مسلمانوں کے لئے جھالت سے بڑھ کر نقصان دینے والا دشمن اور کوئی نہیں ہے ۔

محرّم الحرام میں شادی کو قبیح سمجھنا اور اِس مہینے میں صحیح العقیدہ سنیوں کے ہاں ہونے والے شادیوں کو شہیدانِ کربلا واہلِ بیتِ کرام سے دلی عداوت ودشمنی سمجھنا بھی جھالت کا شاخسانہ ہے ۔کوئ بھی ذی علم شخص محرّم الحرام میں کسی سنی صحیح العقیدہ مسلمان کے ہاں خوشی کی تقریب دیکھ کر یہ نہیں کہے گا کہ یہ ساری تقریب واظھارِ خوشی اہلِ بیت کرام کینعداوت وبغض پر دال ہے ۔۔

اگر جھلِ مُرَکّب کا شکار کوئی شخص حقیقتاً جاھل ہوتے ہوئے بھی خود کو عالم، پیر اور مُربّی سمجھے اور صحیح العقیدہ سنیوں کو ناصبی خیال کرے تو یہ بعید بھی نہیں ہے ۔۔

اہلِ حق سے تعصّب رکھنے والے لوگ بھی محرّم الحرام میں شادی کو قبیح فعل سمجھتے ہیں ۔۔۔تعصّب ایک ایسی بلا ہے جو انسان کی نور بصیرت کو سلب کرلیتا ہے ۔۔

مُتَعَصِّبْ شخص کے نزدیک مُتَعَصَّبْ گروہ، فرد کی ہر خوبی بھی خامی بن جاتی ہے ۔

فتاوٰی رضویہ شریف میں ہے “التعصّبُ اِذَا تملّک اھلک “

تعصب جب کسی پر غالب آئے تو اسے ہلاک کردیتا ہے ۔۔

صحیح العقیدہ رہتے ہوئے دفاعِ حکم شریعت کرنا اب جرم بن گیا ہے جیسے کسی زمانہ میں محبّ اھلِ بیت بننا جرم تھا ۔۔

ہمارے آئمہ کرام نے متقتضٰی حال کے مطابق مختلف اوقات اور حالات میں عقائد واعمال حقہ کی تحفظ کا کام بخوبی سرانجام دیا ۔۔۔

حضرت محمد بن ادریس المعروف امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے وقت میں ناصبیت کی بیخ کنی کرتے ہوئے اھلِ بیتِ کرام کی عظمت ومحبت کو اجاگر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا تھا “اگر محبِّ اھلِ بیت ہونا رفض ہے تو جنّ و اِنس گواہ رہیں کہ میں رافضی ہوں ۔۔

آج ہم دفاعِ ناموسِ صحابہ، دفاعِ حقِ شریعت کا جرمِ عظیم کرتے ہوئے رافضیوں اور تفضیلیوں نیز اُن کے ہمنواؤں سے کہتے ہیں “قبیح رسومات کی بیخ کنی کرتے ہوئے حکمِ شرعی واضح کرکے محرّم میں شادی کرنا اور دفاعِ ناموسِ صحابہ کا کام۔کرنا اگر ناصبیت ہے تو جنّ وانس گواہ رہیں کہ ہم ناصبی ہیں “۔

ھذا ماعندي والعلم من اللہ ۔

✍️ ابوحاتم

17/08/2021/