حٰمٓ ۞- سورۃ نمبر 46 الأحقاف آیت نمبر 1
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
حٰمٓ ۞
ترجمہ:
حا میم
تفسیر:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : حامیم اس کتاب کا نازل کرنا اللہ کی طرف سے ہے جو بہت غالب بےحد حکمت والا ہے ہم نے آسمانوں اور زمینوں کو اور ان کے درمیان کی سب چیزوں کو صرف حق کے ساتھ پیدا کیا ہے اور ایک معین مدت کے لئے اور کفار اس عذاب سے روگردانی کرنے والے ہیں جس سے انہیں ڈرایا گیا ہے (الاحقاف : ٣۔ ١)
” حٰمٓ“ اور ” تنزیل الکتاب “ کے اشارات اور اسرار و رموز
حامیم : اس کے اسرار اور نکات کو ہم الجاثیہ کے شروع میں لکھ چکے ہیں، تاہم بعض مزید فوائد کا یہاں پر بھی ذکر کر رہے ہیں :
بعض عارفین نے کہا ہے کہ ” حا “ سے اہل توحید کی حمایت کی طرف اشارہ ہے اور ” میم “ سے مزید راضی ہونے کی طرف اشارہ ہے اور جن سے اللہ تعالیٰ مزید راضی ہوگا ان کو جنت میں اپنا دیدار عطا فرمائے گا۔ نیز یہ بھی کہا گیا ہے کہ ” حا “ سے زندہ دلوں کی حیات کی طرف اشارہ ہے کیونکہ علوم اور معارف دلوں اور روحوں کی حیات کا سبب ہیں اور اس سے اللہ عزوجل کی ان سات صفات کی طرف بھی اشارہ ہے جن پر اس نے حضرت آدم (علیہ السلام) کو پیدا فرمایا اور وہ سات صفات یہ ہیں : حیات، علم، قدرت، ارادہ، سمع، بصر اور کلام، پس ” حا “ سے حیات کی طرف اشارہ ہے اور ” میم “ سے کلام کی طرف اشارہ ہے۔ لہٰذا اول اور آخر صفات کی طرف صراحۃً اشارہ ہے اور باقی صفات کی طرف ضمناً اشارہ ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم اس لئے نازل فرمایا کہ اس کے اسماء اور صفات کی معرفت حاصل کی جائے۔
تبیان القرآن – سورۃ نمبر 46 الأحقاف آیت نمبر 1